عنوان: تنگدستی دور کرنے سے متعلق ایک دعا "توكلت على الحي الذي لا يموت ، الحمد لله الذي لم يتخذ ولدا ، ولم يكن له شريك في الملك ، ولم يكن له ولي من الذل ، وكبره تكبيرا" کی تحقیق (10272-No)

سوال: براہ کرم اس حدیث کی تحقیق فرمادیں: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا ، میرا ہاتھ آپ کے ہاتھ میں تھا کہ ایک برا حال شخص سے ملاقات ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کیا بات ہے؟ ایسی حالت کیوں ہے؟ اس نے کہا تنگدستی اور امراض کی وجہ سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تم کو ایسے کلمات نہ بتادوں کہ تم ان کو پڑھو تو تنگدستی اور بیماری دور ہو جائے۔ تواس نے کہا نہیں ، کہاکہ مجھے اس بات سے آسانی نہیں ہے کہ میں آپ کے ساتھ بدر اور احد میں شریک رہا۔ تو آپ ﷺ ہنسے اور فرمایا: وہ کیا پریشانی اہل بدر اور اور اہل احد کو لاحق ہوئی جو قناعت کرنے والے فقیر کو لاحق ہوتی ہے ؟
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا اے اللہ کے رسول!وہ کلمات ہمیں بھی سکھا دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پڑھو:
"تَوَ کَّلتُ عَلَی الحَیِِّ الَّذِی لَایَمُوتُ وَالحَمدُ لِلّٰہِ الَّذِی لَم یَتَّحِذ وَلَدًا وَّلَم یَکُن لَّہ شَرِیک فِی المُلکِ وَلَم یَکُن لَّہ وَلِیّ مِّنَ الذُّلِّ وَکَبّرِہُ تَکبِیرًا"
پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے میری ملاقات ہوئی اس حال میں کہ میری حالت اچھی ہوگئی تھی ۔ تو آپ نے مجھ سے پوچھا کیا حال ہے ؟ میں نے کہا اے اللہ کے رسول ! میں اس دن سےوہ کلمات پڑھ رہاہوں جو آپ نے مجھے سکھایا تھا۔ (ابویعلی (6671) ابن السني (546)

جواب: سوال میں ذکرکردہ روایت سند کے اعتبارسے "ضعیف" ہے، البتہ چونکہ اس حدیث کا تعلق فضائل اعمال سے ہے، لہذا اس حدیث کو ضعف کی صراحت کے ساتھ بیان کیا جا سکتا ہے۔
ذیل میں اس روایت کا ترجمہ، تخریج اور اسنادی حیثیت ذکرکی جاتی ہے:
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چل رہا تھا، میرا ہاتھ آپ کے ہاتھ میں تھا کہ ایک پراگندہ شخص سے ملاقات ہوئی۔ آپ ﷺ نے اس سے پوچھا کیا بات ہے؟ ایسی حالت کیوں ہے؟ اس نے کہا تنگدستی اور امراض کی وجہ سے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: میں تم کو ایسے کلمات نہ بتادوں کہ تم ان کو پڑھو تو تنگدستی اور بیماری دور ہو جائے۔ اس نے کہا نہیں، مجھے اس بات میں زیادہ خوشی ہے کہ میں آپ کے ساتھ بدر اور احد میں شریک رہا۔ آپ ﷺ ہنسے اور فرمایا: قناعت کرنے والا فقیر جس درجے کو پہنچتا ہے بدر اور احد والے اس درجے پر کیسے پہنچ سکتے ہیں؟
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ کلمات ہمیں بھی سکھا دیجیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: پڑھو! "تَوَكَّلْتُ عَلَى الْحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوتُ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ يَكُنْ لَهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ وَلِيُّ مِنَ الذُّلِّ وَكَبِّرْهُ تَكْبِيرًا"
پس آپ ﷺ سے میری ملاقات ہوئی اس حال میں کہ میری حالت اچھی ہوگئی تھی تو آپ نے مجھ سے پوچھا کیا حال ہے؟ میں نے کہا اے اللہ کے رسول! میں اس دن سے وہ کلمات پڑھ رہا ہوں جو آپ نے مجھے سکھائے تھے۔ (مسندأبی یعلی الموصلی،حدیث نمبر: 6671)
تخریج الحدیث:
۱۔ اس روایت کو امام أبویعلی الموصلی (م307ھ)نے "مسند أبی یعلی الموصلی" (12/23،رقم الحديث: 6671،ط:دارالمأمون للتراث)میں ذکرکیا ہے۔
۲۔امام ابن السُّنِّی (م 364 ھ) نے "عمل اليوم والليلة" (496،رقم الحديث: 546،ط: دار القبلة) میں ذکر کیا ہے۔
۳۔امام طبرانی (م360ھ) نے "کتاب الدعاء" (318،رقم الحديث: 1045،ط:دارالكتب العلمية) میں ذکر کیا ہے۔
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
حافظ ابن کثیر (م774ھ) نے ذکر کر کے کہا ہے کہ اس کی سند ضعیف ہے اور اس کے متن میں نکارت ہے۔
علامہ ہیثمی (م807ھ) فرماتے ہیں: اس روایت کو امام ابویعلی نے نقل کیا ہے، اس میں راوی "موسى بن عبيدة الربذي" ضعیف ہے اور بعض محدثین کرام نے ثقہ بھی قرار دیا ہے، لیکن اس حدیث کے راوی "حرب بن میمون" اور باقی تمام راوی ثقہ ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مسندأبی یعلی الموصلي: (رقم الحديث: 6671، 23/12، ط: دار المأمون للتراث)

حدثنا حرب بن ميمون ، حدثنا موسى بن عبيدة الربذي ، عن محمد بن كعب القرظي ، عن أبي هريرة قال : خرجت أنا ورسول الله - صلى الله عليه وسلم - ويده في يدي ، فأتى على رجل رث الهيئة قال : أبو فلان ؟ ما بلغ بك ما أرى ؟ قال : السقم والضر يا رسول الله ، قال : ألا أعلمك كلمات يذهب الله عنك السقم والضر ؟ قال : لا ، ما يسرني بها أني شهدت معك بدرا وأحدا ، قال : فضحك رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ثم قال : وهل يدرك أهل بدر وأهل أحد ما يدرك الفقير القانع ، قال : فقال أبو هريرة : يا رسول الله أنا فعلمني ، قال : قل يا أبا هريرة ، توكلت على الحي الذي لا يموت ، الحمد لله الذي لم يتخذ ولدا ، ولم يكن له شريك في الملك ، ولم يكن له ولي من الذل وكبره تكبيرا ، قال : فأتى علي رسول الله - صلى الله عليه وسلم - وقد حسنت حالي ، فقال: مهيم ؟ قال : قلت : يا رسول الله لم أزل أقول الكلمات التي علمتني .
أخرجه ابن السُّنِّي في ’’عمل اليوم والليلة ‘‘(496)( 546) و الطبراني في ’’الدعاء‘‘318)( 1045)
وهذا الحديث أورده ابن حجر العسقلاني في ’’المطالب العالية‘‘(11/50)(2449)وقال: موسى ضعيف
و الهيثمي في ’’مجمع الزوائد‘‘(10/258)(17881)وقال: رواه أبو يعلى، وفيه موسى بن عبيدة الربذي، وهو ضعيف، وفيه توثيق لين، ولكن حرب بن ميمون، وبقية رجاله ثقات.
و ابن كثير في ’’تفسيره‘‘(5/120)وقال : إسناده ضعيف، وفي متنه نكارة

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1388 Feb 20, 2023
tangdasti door karne se / say mutaliq aik dua "توكلت على الحي الذي لا يموت ، الحمد لله الذي لم يتخذ ولدا ، ولم يكن له شريك في الملك ، ولم يكن له ولي من الذل ، وكبره تكبيرا" ki tehqeeq / tehqiq

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.