عنوان: کھڑے ہو کر کھانے پینے کے جواز سے متعلق حدیث کی تحقیق وتشریح (10277-No)

سوال: سیدنا ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کے زمانے میں چلتے چلتے کھا لیتے تھے اور کھڑے کھڑے پانی پی لیتے تھے۔ (ترمذی)
برائے مہربانی اس حدیث کی تصدیق فرما دیں، کیا یہ درست ہے؟

جواب: جی ہاں! سوال میں مذکور حدیث آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، اس حدیث کو امام ترمذی‮‏ؒ نے اپنی کتاب "سنن الترمذي" میں نقل فرمایا ہے اور اس حدیث کو "حسن صحیح غریب" قرار دیا ہے، ذیل میں اس حدیث کا ترجمہ اور ضروری تشریح ذکر کی جاتی ہے:
ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما فرماتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں چلتے ہوئے بھی کھاتے تھے اور کھڑے ہو کر بھی پیتے تھے۔ (سنن الترمذی: حدیث نمبر 1880)
تشریح:
امام ترمذیؒ نے حضرت عبداللہ بن عمرؓ کی مذکورہ بالا حدیث سے پہلے حضرت انسؓ کی روایت بھی نقل فرمائی ہے، جس میں کھڑے ہو کر کھانے پینے کی ممانعت کا ذکر ہے، وہ حدیث یہ ہے:
حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے کھڑے ہو کر پینے سے منع فرمایا، پوچھا گیا: اور کھانے کا کیا حکم ہے؟ فرمایا وہ تو اور بھی زیادہ سخت ہے۔ (سنن ترمذی: حدیث نمبر: 1879)
مذکورہ بالا دونوں حدیثوں سے معلوم ہوا کہ کھڑے ہو کر کھانے پینے سے متعلق دو الگ الگ حکم دیے گئے ہیں، اب ان دونوں میں سے کس حدیث کے مطابق عمل کیا جائے؟ تو اس بارے میں جمہور محدثینؒ کا موقف یہ ہے کہ جس روایت میں کھڑے ہو کر کھانے پینے کی ممانعت آئی ہے، اس سے مراد عام حالات میں کھڑے ہو کر کھانا پینا منع ہے اور مکروہ تنزیہی ہے، کیونکہ یہ اسلامی تہذیب و آداب کے خلاف ہے اور جن روایات میں کھڑے ہو کر کھانے پینے کی اجازت کا ذکر ہے، اس سے مراد مجبوری کی حالت ہے کہ اگر کسی جگہ بیٹھنے کی مناسب جگہ میسر نہ ہو تو وہاں کھڑے ہو کر کھانے پینے کی بھی گنجائش ہے۔
(مأخوذ باختصار وتصرف یسیر از تحفۃ الألمعی شرح سنن الترمذی، مؤلفہ: مفتی سعید احمد پالنپوری رحمہ اللّٰہ: 223/5، ط: زمزم پبلشرز، کراچی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذي: (باب ما جاء في النهي عن الشرب قائما، رقم الحدیث: 1880، 452/3، ط: دار الغرب الإسلامي)
حدثنا ابو السائب سلم بن جنادة الكوفي، حدثنا حفص بن غياث، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، قال: كنا نأكل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نمشي، ونشرب ونحن قيام.
هذا حديث حسن صحيح غريب من حديث عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، وروى عمران بن حدير هذا الحديث، عن ابي البزري، عن ابن عمر، وابو البزري اسمه يزيد بن عطارد.

سنن الترمذي: (باب ما جاء في النهي عن الشرب قائما، رقم الحدیث: 1879، 451/3، ط: دار الغرب الإسلامي)
حدثنا محمد بن بشار، قال: حدثنا ابن أبي عدي، عن سعيد بن أبي عروبة، عن قتادة، عن أنس، أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى أن يشرب الرجل قائما، فقيل: الأكل؟ قال: "ذاك أشد". هذا حديث صحيح.

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 576 Feb 21, 2023
khare / kharay hokar khane /khanay penay / piney k jawaz se / say mutaliq hadees / hadis ki tehqeeq / tehqiq wa tashreeh

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.