سوال:
نماز کی قبولیت کا ہمیں کیسے پتہ چلے گا؟ شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
جواب: دنیا میں نماز کی قبولیت کا حتمی علم نہ تو انسان کو حاصل ہوسکتا ہے، اور نہ شریعت نے انسان کو اس کا مکلف بنایا ہے، البتہ شریعت نے قبولیت کے لیے کچھ معیار، شرائط اور آداب ذکر کیے ہیں، مثلا: وضو کرنا، نیت کا درست ہونا، نماز کے فرائض و واجبات اور سنتوں کا اہتمام کرنا وغیرہ۔
جو شخص ان چیزوں کی رعایت کرکے نماز ادا کرے تو اسے اللہ تعالی کی طرف سے قبولیت کی امید رکھنی چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: (البقرة، الآية: 143)
وَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَٰنَكُمۡۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِٱلنَّاسِ لَرَءُوفٞ رَّحِيمٞ o
تفسير الجلالين: (ص: 30، ط: دار الحديث - القاهرة)
{وما كان الله ليضيع إيمانكم} أي صلاتكم إلى بيت المقدس بل يثيبكم عليه لأن سبب نزولها السؤال عمن مات قبل التحويل {إن الله بالناس} المؤمنين {لرؤوف رحيم} في عدم إضاعة أعمالهم والرأفة شدة الرحمة وقدم الأبلغ للفاصلة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی