عنوان: دکان اور اس میں موجود سامان پر زکوٰۃ کا حکم(10340-No)

سوال: میرا سوال یہ ہے کہ گھر کا خرچ چلانے کیلئے دوکان چلاتا ہوں، کیا اس دکان اور سامان پر زکوۃ لازم ہے یا نہیں؟

جواب: واضح رہے کہ دکان مال تجارت نہیں ہے (بشرطیکہ دکان خریدتے وقت فروخت کرنے کی نیت نہ کی ہو)، البتہ دکان میں جو چیزیں فروخت کرنے کی نیت سے رکھی ہوئی ہیں، وہ مال تجارت ہیں، ان پر زکوٰۃ فرض ہونے کی دو شرائط ہیں:
1) مال تجارت کی کل مالیت (بشمول دیگر اموال زکوٰۃ) زکوٰۃ کے نصاب یعنی ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت کو پہنچے۔
2) اس مالیت پر سال گزرے، سال گزرنے کا مطلب یہ ہے کہ جس تاریخ کو آدمی صاحب نصاب بنا ہو، اگلے سال اسی تاریخ کو بھی وہ صاحب نصاب ہو۔
پوچھی گئی صورت میں اگر آپ کے کل مال تجارت کی مالیت خود یا دوسرے اموال کے ساتھ مل کر ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت تک پہنچ رہی ہے اور اس پر سال بھی گزرچکا ہے تو آپ کے ذمہ ان کی زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بدائع الصنائع: (20/2، 21، ط: دار الکتب العلمیة)
وأما أموال التجارة فتقدير النصاب فيها بقيمتها من الدنانير والدراهم فلا شيء فيها ما لم تبلغ قيمتها مائتي درهم أو عشرين مثقالا من ذهب فتجب فيها الزكاة، وهذا قول عامة العلماء۔

الدر المختار: (باب زکاة المال، 233/3، ط: سعید)
"وشرط کمال النصاب … في طرفي الحول فی الابتداء للانعقاد وفی الانتھاء للوجوب فلا یضر نقصانہ بینھما، فلو ھلک کلہ بطل الحول ".

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2666 Mar 07, 2023
dukan or us me / mein mojod saman per zakat ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.