سوال:
میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر کسی کی پانچ سال سے کم عمر کی بچیاں اور جوان بیوی ہو، جبکہ مالی لحاظ سے بھی وہ کمزور ہو تو کیا ایسے شخص کو تبلیغی جماعت میں جانا چاہیے؟
جواب: تبلیغ میں وقت لگاکر اپنی اور دوسرے مسلمانوں کی اصلاح کی کوشش کرنا نہایت ہی مستحسن کام ہے، لیکن چونکہ شادی شدہ شخص پر اپنی بیوی اور بچوں کے نان نفقے کا انتظام کرنا شرعاً لازم ہے، اس لیے ضروری ہے کہ مذکورہ شخص بیوی اوربچیوں کے نان نفقے اور دوسری ضروریات (مثلاً:حفاظت وغیرہ) کا انتظام کرنے کے بعد تبلیغ میں وقت لگائے، تاکہ اس کی غیر موجودگی میں وہ کسی پریشانی کا شکار نہ ہوں، لہذا اگر فی الحال نان نفقے کا انتظام نہ ہوسکے تو مذکورہ شخص کو چاہیے کہ مقامی طور پر دعوت و تبلیغ اور اصلاح کا کام کرتا رہے اور سفر کا ارادہ فی الحال مؤخر کردے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاویٰ الھندیة: (544/1، ط: رشیدیة)
"تجب علی الرجل نفقة امرأته المسلمة والذمیة والفقیرة والغنیة دخل بها أو لم یدخل، كبیرةً کانت المرأة أو صغیرةً، یجامع مثلها، کذا في فتاویٰ قاضي خان. سواء کانت حرةً أو مکاتبةً، كذا في الجوهرة النیرة."
الفتاوی الھندیة: (560/1، ط: رشيدية)
"نفقة الأولاد الصغار على الأب لايشاركه فيها أحد، كذا في الجوهرة النيرة".
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی