سوال:
میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں اپنے شوہر کی دوسری بیوی ہوں، پہلی بیوی سے ان کے دو بچے (شادی شده لڑکی اور ایک نوجوان لڑکا) ہیں۔ میرے شوہر نے ریٹائرمنٹ کے پیسوں سے ایک گھر بنایا تھا جو مجھے ہبہ کردیا ہے تو کیا اب یہ گھر صرف میرا ہوگا یا ان دونوں بچوں کا بھی اس میں حصہ ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اگر آپ کے شوہر نے آپ کے نام مکان کرنے کے ساتھ ساتھ اس مکان کو آپ کے قبضے اور تصرف میں دے دیا تھا تو یہ مکان شرعی طور پر آپ کا تصور کیا جائے گا، اس صورت میں آپ کے شوہر کی پہلی بیوی اور اس سے ہونے والی اولاد کا اس مکان میں کوئی حصہ نہیں ہوگا۔
اور اگر آپ کے شوہر نے آپ کو قبضہ نہیں دیا تھا، صرف نام کیا تھا تو مکان آپ کے شوہر کی ہی ملکیت شمار ہوگا اور شوہر کے انتقال کے بعد ان کے شرعی ورثاء (آپ، آپ کی سوکن اور ان کے بچوں) میں ان کے شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (689/5، ط: دار الفکر)
بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة
الفتاوی الھندیة: (378/4، ط: دار الفکر)
لا يثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار،هكذا في الفصول العمادية.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی