سوال:
کیا بیوی کو نکاح کے دو/تین سال بعد تفویض طلاق کا حق دیا جا سکتا ہے اور اسے استعمال کرنے کا طریقہ کیا ہے؟
جواب: شوہر کو طلاق کا اختیار شریعت مطہرہ نے دیا ہے، جو اس سے کسی بھی صورت سلب نہیں ہوسکتا ہے، شوہر اپنی صوابدید کے مطابق جب چاہے یہ حق استعمال کرسکتا ہے، البتہ شوہر اپنا یہ حق اپنے ساتھ ساتھ کسی اور کو بھی دے سکتا ہے، جسے فقہ کی اصطلاح میں "تفویضِ طلاق" کہا جاتا ہے، تفویض طلاق کے بعد شوہر کے ساتھ ساتھ اس دوسرے شخص یا بیوی کو بھی طلاق واقع کرنے کا اختیار مل جاتا ہے۔
پوچھی گئی صورت میں اگر شوہر چاہے تو اپنی بیوی کو اپنے اوپر طلاق واقع کرنے کا اختیار دے سکتا ہے، ایسی صورت میں شوہر اگر یہ الفاظ کہہ دے یا تحریر کردے کہ "میں اپنی بیوی کو اپنے اوپر ایک/ دو / تین طلاق (رجعی / بائن) واقع کرنے کا اختیار دیتا ہوں" تو شوہر کے ساتھ ساتھ بیوی کو بھی طلاق کا اختیار حاصل ہو جائے گا، اس کے بعد عورت اس اختیار کو استعمال کرکے اپنے اوپر مذکور طلاق واقع کرسکے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (317/3، ط: دار الفکر)
أي تفويضه للزوجة أو غيرها صريحا كان التفويض أو كناية، يقال: فوض له الأمر: أي رده إليه حموي، فالكناية قوله اختاري أو أمرك بيدك، والصريح قوله طلقي نفسك۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی