resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: شوہر کے متعنّت ہونے کی صورت میں عدالتی خلع کا حکم (24943-No)

سوال: مفتی صاحب! میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری بہن کی شادی اپنے چچازاد کے ساتھ 2006 میں ہوئی جو کہ فوج میں ملازمت کرتا تھا۔ 2007 میں ایک بچہ پیدا ہوا، اس کے بعد وہ بندہ بیوی سے قطع تعلق ہو گیا اور بیوی کے کوئی حقوق ادا نہیں کیے، حتی کہ اپنے بچے کے کسی قسم کے کوئی اخراجات بھی ادا نہیں کیے۔
2007 سے لڑکی اپنے ماں باپ کے پاس رہ رہی ہے، اپنے اور بچے کے اخراجات خود برداشت کر رہی ہے۔ دو سال سے وہ بندہ فوج سے ریٹائرڈ ہو کے گھر آ گیا ہے، لیکن بیوی اور بچے کے ساتھ نہ رابطہ کیا نہ ان سے کسی چیز کا پوچھا۔ تقریباً 2 سال سے وہ بندہ عید وغیرہ یا کسی خوشی غمی میں سامنے آ جائے تو اپنے بچے سے بھی نہیں ملتا۔ گھر کے بڑوں نے بہت دفعہ کوشش کی اس بندے کو سمجھایا بھی لیکن وہ پھر بھی نہ گھر بساتا ہے نہ بول چال ہے، نہ بچے کو ملتا ہے نہ کسی قسم کا کوئی خرچہ دیتا ہے۔ شادی سے لیکر اب تک کوئی نان نفقہ نہیں دیا اور نہ ہی کسی چیز کا پوچھا. لڑکی کی پوری جوانی انتطار میں گزر گئی، اس ساری صورتحال کے بعد اب لڑکی اس سے بیزار ہو گئ ہے اور اب بغیر کوئی حقوق ادا کیے اتنا زیادہ ٹائم گزرنے کے باوجود کیا نکاح اب بھی باقی ہے؟ اور اب لڑکی کو کیا کرنا چاہیے؟ کیا وہ خلع لے یا عدالت کے ذریعے تنسیخ نکاح کا دعویٰ دائر کرے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرما دیں. جزاك الله خيرا

جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر آپ کی ہمشیرہ کے شوہر نے آپ کی ہمشیرہ کو زبانی یا تحریری کوئی طلاق اب تک نہیں دی ہے تو محض طویل عرصہ تک ایک دوسرے سے علیحدہ رہنے کی وجہ سے خود بخود کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، بلکہ نکاح بدستور برقرار ہے۔
تاہم سوال میں ذکر کردہ تفصیل اگر واقعتاً درست ہے اور اس میں کسی قسم کی غلط بیانی نہیں کی گئی ہے، اور صلح کی کوئی صورت بھی کارگر نہیں ہو رہی ہے تو ایسی صورت میں آپ کی ہمشیرہ اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کر سکتی ہیں، اور اگر شوہر طلاق دینے پر آمادہ نہیں ہے تو اُس سے خلع حاصل کرنے کی کوشش کی جائے، لیکن اگر وہ طلاق یا خلع میں سے کسی صورت پر آمادہ نہ ہو تو اس صورت میں خلاصی حاصل کرنے کے لئے عدالت سے رجوع کیا جاسکتا ہے، اور چونکہ آپ کے بیان کے مطابق آپ کی ہمشیرہ کا شوہرنان و نفقہ نہیں دیتا تو اس لئے اسی بات کو بنیاد بنا کر عدالت میں فسخِ نکاح کی درخواست دائر کریں، درخواست میں خلع کا ذکر ہرگز نہ کریں بلکہ یہ تحریر کریں کہ میرا شوہر نہ مجھے بساتا ہے اور نہ طلاق دیتا ہے، لہٰذا میرا نکاح اس سے فسخ کیا جائے۔
پھر جب آپ کو عدالت سے ڈگری مل جائے تو عدالت کا اصل فیصلہ دارالافتاء بھیج کر فتویٰ حاصل کریں اور پھر اس کے مطابق عمل کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الكريم: (النساء: 128 إلى 130)
{وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يُصْلِحَا بَيْنَهُمَا صُلْحًا وَالصُّلْحُ خَيْرٌ وَأُحْضِرَتِ الْأَنْفُسُ الشُّحَّ وَإِنْ تُحْسِنُوا وَتَتَّقُوا فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا (128) وَلَنْ تَسْتَطِيعُوا أَنْ تَعْدِلُوا بَيْنَ النِّسَاءِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ فَلَا تَمِيلُوا كُلَّ الْمَيْلِ فَتَذَرُوهَا كَالْمُعَلَّقَةِ وَإِنْ تُصْلِحُوا وَتَتَّقُوا فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَحِيمًا (129) وَإِنْ يَتَفَرَّقَا يُغْنِ اللَّهُ كُلًّا مِنْ سَعَتِهِ وَكَانَ اللَّهُ وَاسِعًا حَكِيمًا}

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce