سوال:
مفتی صاحب!لڑکی ایک طلاق کے بعد رجوع ہونے سے پہلے عدت پوری کر لے کیا دوسرا نکاح کر سکتی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اگر شوہر نے بیوی کو طلاق رجعی دی ہو تو اس کو بیوی کی عدت میں رجوع کرنے کا اختیار ہوتا ہے، لیکن اگر یہ مدت گزر جائے اور شوہر نے رجوع نہیں کیا تو ایسی صورت میں عورت کے لیے دوسری جگہ نکاح کرنا جائز ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
حاشیة ابن عابدین: (3/ 397،ط: سعید)
(قوله: بنحو راجعتك) الأولى أن يقول بالقول نحو راجعتك ليعطف عليه قوله الآتي وبالفعل ط، وهذا بيان لركنها وهو قول، أو فعل... (قوله: مع الكراهة) الظاهر أنها تنزيه كما يشير إليه كلام البحر في شرح قوله والطلاق الرجعي لا يحرم الوطء رملي، ويؤيده قوله في الفتح - عند الكلام على قول الشافعي بحرمة الوطء -: إنه عندنا يحل لقيام ملك النكاح من كل وجه، وإنما يزول عند انقضاء العدة فيكون الحل قائماً قبل انقضائها . اه. ... (قوله: كمس) أي بشهوة، كما في المنح.
وفیه أیضا: (3/ 409،ط: سعید)
(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع) ومنع غيره فيها لاشتباه النسب.
بدائع الصنائع: (3/ 180،ط: دارالکتب العلمیة)
فإن طلقها ولم يراجعها بل تركها حتى انقضت عدتها بانت، وهذا عندنا۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی