سوال:
ایک بچہ جس کی عمر 17 سال ہے، اُس نے اپنے والدین سے موبائل خرید کر دلوانے کے لیے بولا، والدین نے موبائل نہیں دیا تو اُس لڑکے نے خودکشی کر لی۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس کا گناہ والدین کو ملے گا؟ ااور عمر کے اعتبار سے اُس کے ساتھ آخرت میں کیا معاملہ کیا جائے گا؟
جواب: واضح رہے کہ اولاد کو موبائل لے کر دینا والدین کی ذمہ داری نہیں ہے، لہٰذا اس خواہش کو پورا نہ کرنے پر لڑکے کے خودکشی کرنے سے والدین گناہ گار نہیں ہوں گے۔
نیز 17 سال کا لڑکا شرعا بالغ ہوتا ہے جو تمام شرعی احکام کا مکلف ہوتا ہے اور کسی بھی مسلمان کے لیے خود کشی کرنا حرام اور سخت گناہ کا کام ہے۔ احادیث میں خودکشی کرنے والے کے لیے سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں، اس لیے والدین کو چاہیے کہ لڑکے کی طرف سے صدقہ خیرات کریں اور اللہ تعالیٰ سے اس کی مغفرت کی دعا بھی کرتے رہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: (فاطر، الآية: 18)
وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٞ وِزۡرَ أُخۡرَىٰۚ وَإِن تَدۡعُ مُثۡقَلَةٌ إِلَىٰ حِمۡلِهَا لَا يُحۡمَلۡ مِنۡهُ شَيۡءٞ وَلَوۡ كَانَ ذَا قُرۡبَىٰٓۗ ... الخ
و قوله تعالی: (التحريم، الآية: 6)
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ قُوٓاْ أَنفُسَكُمۡ وَأَهۡلِيكُمۡ نَارٗا وَقُودُهَا ٱلنَّاسُ وَٱلۡحِجَارَةُ عَلَيۡهَا مَلَٰٓئِكَةٌ غِلَاظٞ شِدَادٞ لَّا يَعۡصُونَ ٱللَّهَ مَآ أَمَرَهُمۡ وَيَفۡعَلُونَ مَا يُؤۡمَرُونَ o
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی