سوال:
عام طور پر یہ خیال کہ جائے نماز کو خالی نہ چھوڑا جائے، بلکہ اس کا ایک کنارہ موڑ لینا چاہیے یا یہ کہ جائے نماز کو سجدے کی طرف سے ہی طے کیا جائے، سجدے اور کھڑے ہونے کی جگہ کو نہ ملایا جائے۔ کیا اس طرح کے خیالات رکھنا درست ہے؟
جواب: عوام میں جو یہ بات مشہور ہے کہ "نماز پڑھنے کے بعد جائے نماز کو کھلا نہ چھوڑا جائے، ورنہ شیطان بچھی ہوئی جائے نماز پر نماز پڑھنے لگتا ہے"، یہ محض من گھڑت بات ہے، شریعت مطہرہ میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے، البتہ جائے نماز کو تہہ کرنے کا ایک بہتر طریقہ بعض بزرگانِ دین کے عمل سے یہ دیکھا گیا ہے کہ "جائے نماز کو دائیں سے بائیں تہہ کیا جائے اور پاؤں کی جگہ کو سجدے کی جگہ کی اوپر نہ لایا جائے"، یہ طریقہ بھی کسی آیت یا حدیث سے ثابت نہیں ہے، اس لیے اگر کوئی اس کے خلاف کسی اور طریقے سے جائے نماز کو تہہ کرلے، تب بھی شرعاً اس میں کوئی حرج یا گناہ نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فتح الباري: (312/10، ط: دار الكتب العلمية)
يستحب البداءة باليمين في كل ما كان من باب التكريم والزينة والبداءة باليسار في ضد ذلك كالدخول الى الخلاء ونزع النعل والخف و الخروج من المسجد و الاستنجاء وغيره من جميع المستقذرات... ونقل عياض وغيره الإجماع على أن الأمر فيه للاستحباب.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی