عنوان: تہجد ضرور پڑھا کرو کیونکہ وہ تم سے پہلے صالحین کی روش ہے۔۔۔الخ حدیث کی تحقیق (10372-No)

سوال: مفتی صاحب اس حدیث کی تصدیق فرمادیں: سیدنا ابو امامہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللّٰه ﷺ نے فرمایا: "تہجد ضرور پڑھا کرو، کیونکہ وہ تم سے پہلے صالحین کی روش ہے اور تمہارے لیے اپنے رب کے قُرب کا وسیلہ ہے، گناہوں کے مٹانے کا ذریعہ ہے اور مزید گناہوں سے بچنے کا سبب ہے۔ (صحیح ابن خزیمہ:حدیث نمبر: 1135)

جواب: سوال میں ذکرکردہ روایت "ضعیف" ہے، البتہ اس روایت کے متابع اور شواہد موجود ہونے کی وجہ سے اس کو ایک درجہ تقویت مل جاتی ہے، نیز چونکہ یہ روایت فضائل سے متعلق ہے، لہذا اس روایت کو ضعف کے ساتھ بیان کرنا درست ہے۔
ذیل میں اس روایت کا ترجمہ، تخریج اور اسنادی حیثیت ذکر کی جاتی ہے:
ترجمہ:حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تہجد ضرور پڑھا کرو، کیونکہ وہ تم سے پہلے صالحین کی روش ہے اور تمہارے لیے اپنے رب کے قُرب کا وسیلہ ہے، گناہوں کے مٹانے کا ذریعہ ہے اور مزید گناہوں سے بچنے کا سبب ہے۔
تخریج الحدیث :
۱) سوال میں ذکرکردہ روایت کو حافظ ابن خزیمہ (م311ھ) نے "صحیح ابن خزیمة" (564/1، رقم الحديث: 1135، ط: المكتب الإسلامي) میں ذکر کیا ہے۔
۲) امام ترمذی (م279ھ) نے "سنن الترمذی" (445/5، رقم الحديث:3549، ط: دارالغرب الإسلامي) میں ذکر کیا ہے۔
۳) حافظ ابن أبی الدنیا (م281ھ) نے "کتاب التھجد" (31/2، رقم الحديث:2، ط: داراطلس الخضراء) میں ذکر کیا ہے۔
۴) امام طبرانی (م360ھ) نے "المعجم الکبیر" (92/8، رقم الحديث:7466، ط: مكتبة ابن تيمية)، "المعجم الأوسط" (311/3، رقم الحديث: 3253، ط:دارالحرمين) اور "مسند الشامیین" (128/3، رقم الحديث:1931، ط:مؤسسة الرسالة) میں ذکر کیا ہے۔
۵) امام حاکم (م405ھ) نے "مستدرک حاکم"(451/3، رقم الحديث: 1156، ط: دارالكتب العلمية) میں ذکر کیا ہے۔
۶) حافظ أبونعيم الأصفہانی (م430ھ) نے "الطب النبوي" (238/1، رقم الحديث :117، ط: دارابن حزم) میں ذکر کیا ہے۔
۷) امام بیہقی (م458ھ) نے "سنن الکبریٰ" (707/2، رقم الحديث:4317، ط: دارالكتب العلمية) میں ذکر کیا ہے۔
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
امام ترمذی (م279ھ) اس حدیث کو تعلیقاً ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں: "یہ حدیثِ ابی ادریس جو حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، یہ حدیث اس سے زیادہ صحیح ہے"۔
امام حاکم (م405ھ) نے اس حدیث کو شیخین (امام بخاری و امام مسلم) کی شرط کے مطابق قرار دیا ہے۔
علامہ ہیثمی (م807ھ) فرماتے ہیں: امام طبرانی نے اس حدیث کو المعجم الکبیر اور المعجم الأوسط میں روایت کیا ہے اور اس میں راوی ’’عبداللہ بن صالح" ہیں، جو للیث کے کاتب ہیں، عبد الملك بن شعيب بن الليث فرماتے ہیں: ثقہ مامون ہے اور ائمہ کی ایک جماعت نے ان کو ضعیف قرار دیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح ابن خزیمة: (رقم الحديث: 1135، 564/1، ط: المكتب الإسلامي)
نا محمد بن سهل بن عسكر، ثنا عبد الله بن صالح، وثنا زكريا بن يحيى بن أبان، ثنا أبو صالح، حدثني معاوية بن صالح، عن ربيعة بن يزيد، عن أبي إدريس الخولاني، عن أبي أمامة الباهلي: عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: عليكم بقيام الليل فإنه دأب الصالحين قبلكم، وهو قربة لكم إلى ربكم، ومكفرة للسيئات، ومنهاة عن الإثم.
أخرجه الإمام الترمذي في ’’سننه‘‘(5/445)(3549) وابنأبي الدنيا في ’’کتاب التھجد‘‘(2/31)(2)والطبراني في "الكبير‘‘(8/92)(7466)والطبراني في ’’الأوسط‘‘(3/311)( 3253) وفي’’مسند الشامیین‘‘(3/128)(1931) والحاكم في ’’مستدركه‘‘(3/451)( 1156) والبيهقي في "سننه الكبير‘‘(2/707) ( 4317)
وأخرجه الإمام الترمذي في ’’سننه‘‘(5/445)وقال: وهذا أصح من حديث أبي إدريس عن بلال وقال الإمام الحاكم في ’’مستدركه‘‘(3/451)( 1156): هذا حديث صحيح على شرط البخاري، ولم يخرجاه و
وذكره ابن أبي حاتم في ’’علل الحديث‘‘(2 / 241)(346)وقال:هو حديث منكر لم يروه غير معاوية وأظنه من حديث محمد بن سعيد الشامي الأزدي فإنه يروي هذا الحديث هو بإسناد آخر.
وعزاه المنذري في ’’الترغيب‘‘(1/241)(919): للترمذي في كتاب الدعاء من جامعه وابن أبي الدنيا في كتاب التهجد وابن خزيمة في صحيحه والحاكم كلهم من رواية عبد الله بن صالح كاتب الليث رحمه الله وقال الحاكم صحيح على شرط البخاري والهيثمي في ’’مجمع الزوائد‘‘(2/251)(3516)وقال:رواه الطبراني في الكبير والأوسط، وفيه عبد الله بن صالح كاتب الليث قال عبد الملك بن شعيب بن الليث: ثقة مأمون، وضعفه جماعة من الأئمة.

وله شواهد من حديث بلال بن رباح، وحديث سلمان الفارسي
شاهده من حديث بلال بن رباح :

وفيه الزيادة: ’’ومطردة للداء عن الجسد‘‘أخرجه الإمام الترمذي في ’’سننه‘‘(5/445)(3549) والشاشي في ’’مسنده‘‘(2/372)(978)2ابن شاهين في ’’الترغيب‘‘(159)( 557) وأبونعيم الأصبهاني في ’’الطب النبوي‘‘(1/237)(115)والبيهقي في ’’سننه الكبير‘‘(2/707) ( 4318) ،(4319)

شاهده من حديث سلمان الفارسي:
أخرجه الطبراني في ’’الكبير‘‘ (6 / 258) (6154) وأبونعيم الأصبهاني في ’’الطب النبوي‘‘(1/238)(116)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 652 Mar 14, 2023
tahajud / tahajod zaror / zaroor parha karo kio k wo tum se / say pehle salheen / saliheen ki rawish hai. hadis / hadees ki theqeeq

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.