سوال:
کیا فیصل بینک کا کریڈٹ کارڈ لینا جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ مروجہ کریڈٹ کارڈ (چاہے جس بینک کا ہو) سودی معاہدہ پر مشتمل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے، اس لیے اس سے اجتناب لازم ہے۔
ہماری معلومات کے مطابق فیصل بینک نے مروجہ کریڈٹ کارڈ کے متبادل کے طور پر ایک اسلامک کارڈ متعارف کرایا ہے، جسے "نور کارڈ" (Noor card) کا نام دیا گیا ہے۔ "نور کارڈ" میں بینک کا کسٹمر کے ساتھ قرض کی بنیاد پر نفع کمانے (سود) کا معاہدہ نہیں ہوتا ہے، بلکہ شرعی طریقہ کار مساومہ، تورق اور مضاربہ پر اس کی بنیاد رکھی گئی ہے، جس کے تحت بینک پہلے مرحلہ میں اکاؤنت ہولڈر کو اس کی ضرورت کے بقدر ایک کمپنی کے شیئرز (جوکہ میوچل فنڈز کی صورت میں ہوتے ہیں) ادھار پر فروخت کرتا ہے، پھر کسٹمر کا وکیل (ایجنٹ) وہ شئیر مارکیٹ میں اس کمپنی کو نقد (cash) پر فروخت کردیتا ہے، جسے فقہی اصطلاح میں "تورق" کہا جاتا ہے، اس عقد (transaction ) کے نتیجے میں کسٹمر کی ملکیت میں وہ مطلوبہ رقم آجاتی ہے۔
پھر دوسرے مرحلہ میں کسٹمر کا مضاربہ کی بنیاد پر ایک سیونگ اکاؤنٹ کھول کر وہ رقم اس اکاؤنٹ میں جمع کردی جاتی ہے، اس اکاؤنٹ کی رقم کو استعمال کرنے کے لیے کسٹمر کو اے ٹی ایم کارڈ جاری کیا جاتا ہے، جس کا نام "نور کارڈ" رکھا گیا ہے۔ جس کے ذریعے کسٹمر اپنی رقم کو شاپنگ وغیرہ کے لیے استعمال کرتا ہے۔
اس طریقہ کار کو فیصل بینک اور اسٹیٹ بینک کے شریعہ بورڈ (جس میں مستند علماء کرام موجود ہیں) نے شریعہ کے مطابق (Shariah compliant) قرار دیا ہے، لہذا آپ ان کی تحقیق اور فتوی پر اعتماد کرتے ہوئے فیصل بینک کے "نور کارڈ" کو استعمال کرسکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص، کراچی