سوال:
کیا حدیث کی کتاب یا پمفلٹ جان بوجھ کر گرانے سے نکاح ختم ہوجاتا ہے؟ نیز توبہ کرنے کی صورت میں کیا حکم ہے؟ وضاحت فرمادیں۔
جواب: حدیث کی کتاب یا پمفلٹ (Pamphlet) کا احترام کرنا مسلمانوں پر لازم ہے اور اس کی بے ادبی کرنا حرام ہے، سوال میں پوچھی گئی صورت میں اگر کسی نے حدیث کی کتاب یا پمفلٹ کو اہانت کی نیت سے پھینکا ہو تو اس سے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو گیا ہے، ایسے شخص پر لازم ہے کہ توبہ و استغفار کے بعد اپنے ایمان کی تجدید کرے اور اگر شادی شدہ ہے تو تجدید نکاح بھی کرے اور آئندہ کے لیے اس قسم کے فعل سے مکمل اجتناب کرے۔
اور اگر حدیث کی کتاب یا پمفلٹ کو اہانت کی نیت سے نہیں پھینکا ہو تو اس صورت میں مذکورہ شخص دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوا ہے، لیکن اپنے اس فعل کی وجہ سے وہ سخت گناہگار ہوا ہے، اسے چاہیے کہ صدق دل سے توبہ و استغفار کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (130/4، ط: سعید)
و نهینا عن اخراج مایجب تعظیمه و یحرم الاستخفاف به كمصحف وكتب فقه و حديث وامراۃ، ولو عجوزا لمداوۃ، هو الاصح ذخيرۃ واراد بالنهي ما في مسلم "لا تسافروا بالقران في ارض العدو۔
مجمع الانهر: (692/1، ط: دار احياء التراث)
ومن استخف بسنة أو حديث من أحاديثه - عليه الصلاة والسلام - أو رد حديثا متواترا أو قال سمعناه كثيرا بطريق الاستخفاف كفر وبشتمه رجلا اسمه محمد وكنيته أبو القاسم ذاكرا للنبي - عليه الصلاة والسلام -.
البحر الرائق: (130/5، ط: دار الكتاب الاسلامي)
حديثا مرويا إن كان متواترا أو قال على وجه الاستخفاف سمعناه كثيرا.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی