سوال:
مجھے شوہر نے میسیج پر دو طلاقیں دی ہیں، اب رجوع کا حق باقی ہے یا نہیں؟ نیز تیسری طلاق خود بخود واقع ہوگی یا وہ مزید طلاق دیں گے تو ہوگی؟ عدت کے بارے میں بھی آگاہ فرمادیں۔ ہماری ناراضگی کو نو مہینے ہو چکے ہیں۔
جواب: واضح رہے کہ دو طلاقیں دینے کے بعد رجوع نہ کرنے کی صورت میں جب تک تیسری طلاق نہ دی جائے تو خود بخود تیسری طلاق واقع نہیں ہوتی ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر دو طلاقوں کے بعد عدت میں رجوع نہیں کیا گیا ہو اور عدت گزر چکی ہو تو اب میاں بیوی کی رضامندی سے نیا مہر مقرر کرکے دو گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کیا جاسکتا ہے، البتہ واضح رہے کہ ایسی صورت میں آئندہ شوہر کو صرف ایک طلاق دینے کا حق حاصل ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 229)
الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ ...الخ
الھدایة: (254/2، ط: دار احیاء التراث العربی)
" وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض " لقوله تعالى: {فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ} [البقرة: 231] من غير فصل ولا بد من قيام العدة لأن الرجعة استدامة الملك ألا ترى أنه سمى إمساكا وهو الإبقاء وإنما يتحقق الاستدامة في العدة لأنه لا ملك بعد انقضائها ".
بدائع الصنائع: (180/3، ط: دار الكتب العلمية)
أما الطلاق الرجعي فالحكم الأصلي له هو نقصان العدد، فأما زوال الملك، وحل الوطء فليس بحكم أصلي له لازم حتى لا يثبت للحال، وإنما يثبت في الثاني بعد انقضاء العدة، فإن طلقها ولم يراجعها بل تركها حتى انقضت عدتها بانت، وهذا عندنا.
الفتاوی الھندیة: (373/1، ط: دار الفکر)
إذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی