عنوان: میڈیا/ ٹی وی(TV) چینل میں ملازمت کرنے کا حکم(10487-No)

سوال: جو لوگ میڈیا پر کام کرتے ہیں، جیسے: جیو نیوز یا اے آر وائی وغیرہ تو ایسے لوگوں کی کمائی حلال ہے یا مشتبہ؟ ان کے ساتھ کھانے پینے اور لین دین کے معاملات کے حوالے سے کیا حکم ہے؟

جواب: میڈیا/ ٹی وی چینل میں اگر غیر شرعی کاموں مثلا: خواتین کی ویڈیو یا تصویر بنانے، موسیقی اور جھوٹ وغیرہ سے بچتے ہوئے کسی جائز کام کی ملازمت کی جائے تو اس کی آمدنی کو مطلقاً حرام نہیں کہا جاسکتا، البتہ ایسی ملازمت جس میں غیر شرعی کام کرنے پڑتے ہوں یا ایسے کاموں میں براہ راست معاونت ہوتی ہو، تو ایسے کام کے عوض حاصل ہونے والی آمدنی جائز نہیں ہوگی۔ اور اگر آپ میڈیا/ ٹی وی چینل میں کسی مخصوص شعبہ میں ملازمت کرنے کے بارے میں پوچھنا چاہتے ہوں تو اس کام کی مکمل تفصیلات لکھ کر اس کا شرعی حکم معلوم کر سکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (المائدۃ، الایة: 2)
وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ... الخ

رد المحتار: (268/4، ط: دار الفکر)
وكذا لايكره بيع الجارية المغنية والكبش النطوح والديك المقاتل والحمامة الطيارة؛ لأنه ليس عينها منكراً، وإنما المنكر في استعمالها المحظور اه قلت: لكن هذه الأشياء تقام المعصية بعينها لكن ليست هي المقصود الأصلي منها، فإن عين الجارية للخدمة مثلاً والغناء عارض فلم تكن عين المنكر، بخلاف السلاح فإن المقصود الأصلي منه هو المحاربة به فكان عينه منكراً إذا بيع لأهل الفتنة، فصار المراد بما تقام المعصية به ما كان عينه منكر بلا عمل صنعة فيه، فخرج نحو الجارية المغنية؛ لأنها ليست عين المنكر، ونحو الحديد والعصير؛ لأنه وإن كان يعمل منه عين المنكر لكنه بصنعة تحدث فلم يكن عينه.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 605 May 15, 2023
media/ tv channel me / mein mulazmat / mulazimat karne ka hokom /hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.