عنوان: کسی کی ملکیت میں صرف سونا موجود ہو تو قربانی کا حکم (10495-No)

سوال: ایک شخص کے پاس چالیس ہزار روپے کی رقم ہو اور وہ گھر میں خرچ ہوجاتی ہو، اس کے علاوہ صرف بیوی کا سونا ہے، کیا اس پر قربانی واجب ہے؟ کیونکہ قربانی بھی اس مرتبہ کم از کم تیس ہزار تک ہوگی۔

جواب: اگر کسی کے پاس قربانی کے تین دنوں میں ساڑھے سات تولہ سے کم سونا ہو اور اس کے ساتھ ضرورت سے زائد نقد رقم (یعنی واجب الاداء قرضے اور خرچے، مثلاً: ماہانہ راشن، فیس اور کرایہ وغیرہ نکلنے کے بعد بچ جانے والی رقم)، چاندی، مالِ تجارت یا ضرورت سے زائد سامان میں سے کچھ بھی نہ ہو تو اس پر قربانی واجب نہیں ہوگی اور اگر سونے کے ساتھ ان میں سے کوئی ایک بھی چیز ہو اور وہ مل کر ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچ جائے تو ایسے شخص پر قربانی واجب ہوگی۔
نوٹ: قربانی کے واجب ہونے کے بارے میں ہر شخص کے اپنے نصاب کا اعتبار ہے، لہذا اگر بیوی صاحب نصاب ہو تو شوہر کے ذمہ اس کی طرف سے قربانی کرنا واجب نہیں ہے، البتہ اگر شوہر اپنی خوشی و رضامندی سے بیوی کی اجازت سے اس کی طرف سے قربانی کرلے تو یہ اس کی طرف سے تبرع و احسان ہوگا اور بیوی کی قربانی ادا ہوجائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الأضحیة، 312/6، ط: دار الفکر)
"وشرائطھا الإسلام والإقامة والیسار الذي یتعلق بہ وجوب صدقة الفطر اھ
قوله: ”والیسار الخ“ : بأن ملک مائتي درھم أو عرضاً یساویھا غیر مسکنہ وثیاب اللبس أو متاع یحتاجہ إلی أن یذبح الأضحیة الخ،

الفتاوى الهندية: (191/1، ط: دار الفکر)
"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان".

و فیھا ایضاً: (الباب الثامن فی صدقة الفطر، 302/5، ط: دار الفکر)
ولو ضحى ببدنة عن نفسه وعرسه وأولاده ليس هذا في ظاهر الرواية وقال الحسن بن زياد في كتاب الأضحية: إن كان أولاده صغارا جاز عنه وعنهم جميعا في قول أبي حنيفة وأبي يوسف - رحمهما الله تعالى -، وإن كانوا كبارا إن فعل بأمرهم جاز عن الكل في قول أبي حنيفة وأبي يوسف رحمهما الله تعالى، وإن فعل بغير أمرهم أو بغير أمر بعضهم لا تجوز عنه ولا عنهم في قولهم جميعا؛ لأن نصيب من لم يأمر صار لحما فصار الكل لحما۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 534 May 15, 2023
kisi ki malkiyat / malkyat me /mein sirf sona mojod / mojood ho to / too qurbani ka hokom /hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Qurbani & Aqeeqa

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.