عنوان: زکام کی دوا نہ لینے سے متعلق روایت کی تحقیق (105-No)

سوال: مفتی صاحب! اس روایت کی تصدیق فرمادیں: ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہر شخص کے سر میں جذام کی ایک رگ ہے جس میں خون جوش مار تار ہتا ہے، جب اس کا جوش حد سے زیادہ بڑھنے لگتا ہے تو اللہ تعالی اس پر زکام مسلط فرما دیتا ہے، اس لیے زکام کی دوامت لیا کرو۔ (مستدرک الحاکم، حدیث نمبر: 8262)

جواب: سوال میں ذکر کردہ روایت کو محدثین کرام نے ’’موضوع‘‘ (من گھڑت) قرار دیا ہے، لہذا اس کی نسبت جناب رسول اللہ ﷺ کی طرف کرنے سے اجتناب کیا جائے۔
ذیل میں اس روایت کا ترجمہ، تخریج اور اسنادی حیثیت ذکر کی جاتی ہے:
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’ہر شخص کے سر میں جذام کی ایک رگ ہے، جس میں خون جوش مارتا رہتا ہے ، جب اس کا جوش حد سے زیادہ بڑھنے لگتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر زکام مسلط فرما دیتا ہے، اس لیے زکام کی دوا مت لیا کرو ‘‘۔ (مستدرک حاکم، حدیث نمبر:8262)
تخریج الحدیث:
۱)سوال میں ذکرکردہ روایت کو امام حاکم (م405ھ) نے’’مستدرک حاکم‘‘ (456/4، رقم الحديث:8262،ط:دارالكتب العلمية) میں ذکرکیا ہے۔
۲) امام قاسم السرقسطی (م313ھ) نے’’غریب الحدیث‘‘(154/2) میں ذکر کیا ہے۔
۳)امام دیلمی (م509ھ) نے اس روایت کو’’مسند فردوس‘‘ (4/39، رقم الحديث:6132، ط:دارالكتب العلمية) میں ایک دوسری سند سے’’جریربن عبداللہ‘‘رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً نقل کیا ہے۔
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
سوال میں ذکرکردہ روایت دو صحابہ کرام حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور جریربن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے دو مختلف سندوں سے مروی ہے اور دونوں اسانید پر کلام ہے۔
مذکورہ بالا روایت کی پہلی سند پر کلام:
امام حاکم ؒ نے اس روایت کو نقل کرنے سے پہلے یہ عذر بیان کیا کہ ہم لیث بن ابی سلیم کی حدیث یہاں ذکر کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں، اس سے پہلے ان کی کوئی حدیث نہیں گزری‘‘۔اس کے علاوہ امام حاکم نے اس روایت کی کوئی علت بیان کی اور نہ ہی کوئی حکم لگایا۔
امام ذہبی (م748ھ) نے امام حاکم کا تعقب کرتے ہوئے فرمایا: گویا کہ یہ روایت ’’موضوع‘‘ (من گھڑت) ہے اور اس میں راوی ’’محمد بن يونس بن موسى بن سليمان الكديمي‘‘ متہم بالوضع یعنی ان پراحادیث گھڑنے کا الزام ہے۔ علامہ ابن جوزی (م597ھ) نے بھی اس روایت کو غیر صحیح قرار دیا ہے۔
مذکورہ بالا روایت کی دوسری سند پر کلام:
امام دیلمی نے اس روایت کو ’’ابن بلال ‘‘ کی طریق سے ذکر کیا ہے اور علامہ ابن جوزی نے اس روایت کی دوسری سند کو ’’ابوسعید النقاش‘‘ کی طریق سے ذکر کیا ہے۔ ابن بلال اور ابو سعید النقاش دونوں نے’’ عن محمد بن بشر عن أبي معاوية عن الأعمش عن زيد بن وهب عن جرير بن عبد الله ‘‘ کی طریق سے نقل کیا ہے۔
علامہ ابن جوزی فرماتے ہیں: امام ابو سعید النقاش(م414ھ) اس روایت کے بارے میں کہتے ہیں کہ اس کو راوی ’’یحی بن محمد‘‘یا راوی’’محمد بن بشر‘‘ دونوں میں سے کسی ایک نے گھڑا ہے۔
علامہ سیوطی (م912ھ) اور علامہ ابن عراق کنانی(م962ھ)نے بھی اس روایت کو موضوع قرار دیا ہے۔
خلاصۂ کلام:
سوال میں ذکرکردہ روایت کی دونوں سندوں پر محدثین کرام نے کلام کیا ہے اور اس روایت کو ’’موضوع‘‘ (من گھڑت)قراردیا ہے، لہذا اس روایت کی نسبت جناب رسول اللہ ﷺ کی طرف کرنے سے اجتناب کیا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مستدرك للحاكم:( 456/4،رقم الحديث:8262،ط:دارالكتب العلمية)
حدثنا الشيخ أبو بكر بن إسحاق، أنبأ محمد بن يونس القرشي، ثنا بشر بن حجر السامي، ثنا فضيل بن عياض، عن ليث، عن مجاهد، عن ابن عباس، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما من أحد إلا وفي رأسه عرق من الجذام تنعر، فإذا هاج سلط الله عليه الزكام فلا تداووا له»

قال الإمام الحاكم قبل هذا الحديث: "قد أدّت الضرورة إلى إخراج حديث الليث بن أبي سليم -رحمه الله-، ولم يمض فيما تقدم".

تخريج الحديث:
وأخرجه القاسم السرقسطي في "غريب الحديث" -كما في الضعيفة للألباني (1/ 244) . وأخرجه الديلمي (4 / 39)( 6132) من طريق ابن لال: حدثنا محمد بن أحمد بن منصور حدثنا الحسين بن يوسف الفحام بمصر حدثنا محمد بن سحنون التنوخي حدثنا محمد بن بشر المصري حدثنا أبو معاوية الضرير عن الأعمش عن زيد بن وهب عن جرير بن عبد الله رفعه.

وهذا الحديث قد أورده ابن الجوزي في ’’ الموضوعات ‘‘(3/389)(1714)وقال: هذا حديث لا يصح، ومحمد بن يونس هو الكديمي، وقد ذكرنا أنه كان كذابا، وقال ابن حبان: كان يضع الحديث عن الثقات.

وأقره السيوطي في " اللآليء " (2/335) فإنه لم يتعقبه بشيء سوى ذكره لهذا الحديث عند الحاكم، وتعقب الذهبي له عليه.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Print Full Screen Views: 1173 Dec 24, 2018
nazla na roko ...... hadeeth/hadees ki tehqeeq/tahqeeq, do not stop nasal secretion/sneezing/flu ....... research on hadith/hadeeth/hadees

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.