سوال:
مفتی صاحب! اس حدیث کی تصدیق فرمادیں: حضرت ام حبیبہؓ روایت کرتی ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نےارشاد فرمایا: جو شخص دن رات میں بارہ رکعتیں ادا کرے، اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا، چار رکعتیں ظہر سے پہلے، دو ظہر کے بعد، دو مغرب کے بعد، دو رکعتیں عشاء کے بعد، دو رکعتیں فجر کی نماز سے پہلے۔ (سنن ترمذی،حدیث نمبر: 415)
جواب: سوال میں ذکر کردہ روایت ’’حسن صحیح‘‘ ہے، لہذا اس کو بیان کیا جا سکتا ہے۔
ذیل میں اس روایت کا ترجمہ اور اسنادی حیثیت ذکر کی جاتی ہے:
ترجمہ:
حضرت ام حبیبہؓ روایت کرتی ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نےارشاد فرمایا: جو شخص دن رات میں بارہ رکعتیں ادا کرے، اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا، چار رکعتیں ظہر سے پہلے، دو ظہر کے بعد، دو مغرب کے بعد، دو رکعتیں عشاء کے بعد، دو رکعتیں فجر کی نماز سے پہلے۔ (سنن ترمذی،حدیث نمبر: 415)
تخریج الحدیث:
۱۔اس حدیث کو امام ترمذی (م279ھ) نے’’سنن الترمذی‘‘ (274/2، رقم الحديث: 415، ط: شركة مكتبة مصطفى البابي الحلبي) میں ذکر کیا ہے۔
۲۔امام اسحاق بن راہويہ (م230ھ)نے ’’مسند اسحاق بن راھویہ‘‘ (234/4، رقم الحديث: 2942، ط: مكتبة الإيمان) میں ذکر کیا ہے۔
۳۔ امام مسلم (م261ھ) نے’’صحیح مسلم‘‘ (502/1، رقم الحديث: 728، ط: دار إحياء التراث العربي) میں اختصار کے ساتھ ذکر کیا ہے۔
۴۔امام ابن ماجہ (م273ھ) نے’’سنن ابن ماجۃ‘‘(361/1، رقم الحديث: 1141، ط: دارإحياء الكتب العربي) میں اختصار کے ساتھ ذکر کیا ہے۔
۵۔امام نسائی (م303ھ) نے’’سنن النسائی‘‘ (262/3، رقم الحديث: 1802، ط: مكتب المطبوعات الإسلامية) میں ذکر کیا ہے۔
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
امام ترمذی (م279ھ) فرماتے ہیں کہ عنبسہ کی ام حبیبہؓ سے مروی حدیث اس باب میں حسن صحیح ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذي:(2/274،رقم الحديث: 415،ط: شركة مكتبة مصطفى البابي الحلبي)
عن عنبسة بن أبي سفيان، عن أم حبيبة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى في يوم وليلة ثنتي عشرة ركعة بني له بيت في الجنة: أربعا قبل الظهر، وركعتين بعدها، وركعتين بعد المغرب، وركعتين بعد العشاء، وركعتين قبل صلاة الفجر صلاة الغداة ".
أخرجه إسحاق بن راهوية في ’’مسنده‘‘(4/234)(2942)و مسلم في ’’صحيحه‘‘(1/502)(728)و ابن ماجة في ’’سننه‘‘(1/361)(1141)و النسائي في ’’سننه‘‘(3/262)(1802) .
أخرجه الترمذي’’سننه‘‘ (2/274)( 415)وقال: وحديث عنبسة عن أم حبيبة في هذا الباب حديث حسن صحيح، وقد روي عن عنبسة من غير وجه.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی