سوال:
ہمارے ہاں مدرسے میں حفظ کی چار درسگاہیں ہیں، جن میں تقریباً 117 طلباء کرام ہیں، جس بچے کا تکمیل قرآن ہو تو وہ بچہ تمام طلباء کا مٹھائی کے ذریعے اکرام کرتا ہے یا کھانا کھلاتا ہے۔ نیز انتظامیہ سمیت اساتذہ کرام کو تحفے تحائف بھی دیتا ہے، لیکن انتظامیہ اور اساتذہ کی طرف سے کوئی مطالبہ نہیں ہوتا، یہ سب کچھ طلباء کرام اور سرپرست اپنی خوشی سے کرتے ہیں، لیکن بعض طلباء کرام جو غریب اور نادار ہوتے ہیں، وہ بھی ان طلباء کرام کو دیکھ کر اپنے گھر والوں کو اس طرح اکرام کرنے پر مجبور کرتے ہیں تو اس طرح اکرام کرنا اور تحائف کو قبول کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ نیز ہماری اس میں کیا شرعی ذمہ داری ہے؟
جواب: حفظِ قرآن شریف کی تكميل كی خوشی میں اساتذہ یا دیگر طلبہ کو مٹھائی وغیرہ کھلانا یا تحفے تحائف دینا بذات خود جائز ہے، بشرطیکہ اسے ضروری نہ سمجھا جائے، تاہم غریب طلبہ کا اس کام کے لیے اپنے والدین کو مجبور کرنا مناسب عمل نہیں ہے، اس سے گریز کرنا چاہیے۔ نیز مدرسہ کی انتظامیہ کو بھی اس بات کی ترغیب دینی چاہیے کہ ختم ہونے پر مٹھائی وغیرہ تقسیم کرنا کوئی ضروری نہیں ہے، اس کے باوجود جو طلبہ اپنی خوشی سے مٹھائی یا تحائف لے آئیں تو ان کے قبول کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الدار قطني: (رقم الحديث: 2886، ط: مؤسسة الرسالة)
ثنا أبو العباس الفضل بن أحمد بن منصور الزبيدي جار البعراني ، نا عبد الأعلى بن حماد ، نا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد بن جدعان ، عن أبي حرة الرقاشي ، عن عمه ، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا يحل مال امرئ مسلم إلا عن طيب نفس».
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی