عنوان: بیوی کی طرف نسبت کیے بغیر "طلاق، طلاق، طلاق" کہنے کا حکم(10505-No)

سوال: میاں بیوی کے درمیان ایک عرصہ سے اختلاف چل رہا تھا، بعد میں ان کی صلح کروانے کے لیے پنچائیت بیٹھی اور صلح کا معاملہ مکمل ہونے والا ہی تھا کہ اس دوران شوہر نے سب کے سامنے اسی مجلس میں طلاق کی نیت سے تین مرتبہ طلاق، طلاق، طلاق کہہ دیا اور یہ کہتے ہوئے وہ مجلس سے اٹھ کر چلا گیا، اب آیا اس صورت میں طلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں؟ اگر طلاق واقع ہوگئی ہے تو کتنی واقع ہوگئیں؟ نیز عدت کے بارے میں بھی بتادیں۔

جواب: پوچھی گئی صورت میں شوہر نے اگرچہ اپنے کلام میں طلاق کی نسبت اپنی بیوی کی طرف صراحتاً نہیں کی ہے، لیکن چونکہ مجلس میں بیوی کی بات چل رہی تھی، اس لیے معنوی نسبت موجود ہے، لہذا مذکورہ شخص کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اور دونوں میاں بیوى ایک دوسرے کے لیے حرام ہوگئے ہیں، مذکورہ خاتون اگر حاملہ نہ ہو تو طلاق کے بعد تین کامل حیض (ماہواری) گزرنے تک عدت میں رہے گی، اور اگر حاملہ ہو تو بچہ جننے تک عدت میں رہے گی۔
تین طلاقیں دینے کی صورت میں عدت کے دوران رجوع کا حق باقی نہیں رہتا ہے اور نہ ہی عدت گزرنے کے بعد اس شوہر سے دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے، جب تک کسی اور مرد سے نکاح نہ کرے اور اس کے ساتھ حقوقِ زوجیت ادا نہ کرے، پھر اگر وہ طلاق دے دے یا انتقال کر جائے تو عدت گزرنے کے بعد طرفین کی رضامندی سے نئے مہر اور دو گواہوں کی موجودگی میں اسی شخص سے دوبارہ نکاح کیا جا سکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الكريم: (البقرة، االایة: 230)
فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ...الخ

و قوله تعالی: (البقرة، الایة: 228)
وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ ...الخ

و قوله تعالی: (الطلاق، الایة: 4)
وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ... الخ

تفسیر روح المعانی: (البقرۃ، الایة: 230)
"فإن طلقها‘‘ متعلقا بقوله سبحانه ’’الطلاق مرتان‘‘ …… فلاتحل له من بعد‘‘ أي من بعد ذلك التطلیق ’’حتی تنکح زوجاًغیرہ‘‘ أي تتزوج زوجا غیرہ ویجامعها".

رد المحتار: (248/3، ط: سعید)
لا يلزم كون الإضافة صريحة في كلامه، كمافي‬‎ ‎‫البحر: لو قال: طالق، فقيل له من عنیت؟ فقال امرأتي طلقت امرأته، اه. ويؤيده ما في البحر‬‎ ‎‫لو قال: امرأة طالق، أو قال: طلقت امرأة ثلاثاً، وقال: لم أعن امرأتي يصدق، اہ، ويفهم منه أنه‬‎ ‎‫لولم يقل ذلك، تطلق امرأته ؛ لأن العادة أن من له امرأة إنما يحلف بطلاقها لا بطلاق غيرھا۔

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1313 May 16, 2023
biwi ki taraf nisbat kiye baghair " talaq,talaq,talaq" kehne ka hokum /hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.