سوال:
ایک سرکاری ملازم سرکار سے قرض لیتا ہے، جس کی ماہانہ اقساط اس کی تنخواہوں سے کٹنا شروع ہو جاتی ہیں، اس دوران ملازم کا انتقال ہو جاتا ہے۔ حکومت کی پالیسی ہے کہ مرنے کے بعد قرض کی بقایا رقم معاف ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ قرض کی ایسی معافی کی شرعا کیا حیثیت ہے؟ اور کیا قرض معاف ہوجانے کے بعد آخرت میں اس کے بارے میں بازپرس ہوگی؟
جواب: حکومت کا اپنا قرض ملازمین کو معاف کرنے سے معاف ہوجاتا ہے اور آخرت میں ایسے قرض کی باز پرس بھی نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (فصل فی مسائل المتفرقة، 708/5، ط: دار الفکر)
(هبة الدين ممن عليه الدين وإبراؤه عنه يتم من غير قبول) إذ لم يوجب انفساخ عقد صرف أو سلم لكن يرتد بالرد في المجلس وغيره لما فيه من معنى الإسقاط، وقيل: يتقيد بالمجلس، كذا في العناية لكن في الصيرفية لو لم يقبل، ولم يرد حتى افترقا ثم بعد أيام رد لا يرتد في الصحيح لكن في المجتبى: الأصح أن الهبة تمليك، والإبراء إسقاط
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی