سوال:
اگر کوئی جان بوجھ کر یوں کہے کہ "میں اللہ کو نہیں مانتا، میں تو عیسائی ہوں"، کیا خود کو عیسائی کہنے سے وہ شرک کا مرتکب ہوگیا؟ اور اگر اسے معلوم نہ ہو کہ یہ کفریہ الفاظ ہیں تو کیا حکم ہے؟ نیز کیا اس کی توبہ قبول ہوگی؟
جواب: اللہ تعالیٰ کے وجود کا انکار کرنے والا اور اپنے آپ کو عیسائی کہنا والا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے، اگرچہ وہ یہ کہے کہ مجھے ان الفاظ کے کلمہ کفر ہونے کا علم نہیں تھا، لہذا سوال میں پوچھی گئی صورت میں مذکورہ جملے کہنے والا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہو گیا ہے، اس پر لازم ہے کہ سابقہ کفریہ عقائد سے توبہ کر کے تجدید ایمان کرے اور اگر شادی شدہ ہو تو تجدید نکاح بھی کرے اور آئندہ اس قسم کے الفاظ زبان پر لانے سے اجتناب کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (279/2، 280، ط: رشیدیة)
مسلم قال: انا ملحد، یکفر ولو قال ما علمت انه کفر لایعذر بہذا،۔۔۔۔۔۔۔ مسلم رای نصرانیة سمینة فتمنی ان یکون ھو نصرانیا حتی یتزوجھا یکفر۔ کذا فی المحیط۔
الدر المختار: (227/4، ط: سعید)
فیکتفي فی الاولین بقول لا اله الا اللہ، و فی الثالث بقول محمد رسول اللہ، و فی الاربع باحدھما، وفی الخامس بهما مع التبري عن کل دین یخالف الاسلام۔
و فیه ایضاً: (228/4، ط: سعید)
ثم اعلم أنه يؤخذ من مسألة العيسوي أن من كان كفره بإنكار أمر ضروري كحرمة الخمر مثلًا أنه لا بد من تبرئه مما كان يعتقده لأنه كان يقر بالشهادتين معه فلا بد من تبرئه منه كما صرح به الشافعية وهو ظاهر".
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی