عنوان: ذاتی گھر کے علاوہ ایک پلاٹ ہونے کی صورت میں قربانی کا حکم(10576-No)

سوال: ہم جس گھر میں رہتے ہیں، اس کو پہلے رہائش کی نیت سے بنایا تھا، پھر اس کے فروخت کرنے کی نیت کرلی تھی، لیکن اب مجبوری کی بنا پر اس گھر میں رہائش اختیار کرلی ہے اور ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر گیا ہے، مگر گھر فروخت نہیں ہوا ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا یہ گھر مال تجارت کہلائے گا اور کیا گھر کے مالک پر اس بنا پر قربانی واجب ہوگی، جبکہ اس کے پاس کوئی اور واجب قربانی کی شرط نہیں ہے، مگر ایک اور پلاٹ ہے جو تجارت کی نیت سے لیا تھا اور ابھی تک فروخت نہیں ہوا؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں جس گھر میں آپ رہائش پذیر ہیں، یہ گھر مال تجارت نہیں ہے، اس لیے اس گھر کی وجہ سے آپ پر قربانی واجب نہیں ہے، البتہ جو پلاٹ آپ نے تجارت کی نیت سے خریدا ہے، یہ خود یا دوسرے اموال یا زائد از ضرورت سامان کے ساتھ مل کر اگر ان کی مالیت ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت تک پہنچ رہی ہو تو آپ پر قربانی واجب ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مختصر القدوری: (208/1، ط: دار الکتب العلمیة)
الأضحية واجبة على كل حر مسلم مقيم موسر في يوم الأضحى عن نفسه وولده الصغار يذبح عن كل واحد منهم شاة أو يذبح بدنة أو بقرة عن سبعة

المحیط البرھانی: (86/6، ط: دار الکتب العلمیة)
وشرط وجوبها اليسار عند أصحابنا رحمهم الله، والموسر في ظاهر الرواية من له مائتا درهم، أو عشرون ديناراً، أو شيء يبلغ ذلك سوى مسكنه ومتاع مسكنه ومتاعه ومركوبه وخادمه في حاجته التي لا يستغني عنها۔

الفتاوى الهندية: (191/1، ط: مکتبة رشىيدية)
"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان".

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 568 Jun 06, 2023

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Qurbani & Aqeeqa

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.