عنوان: ہر مرحوم کى طرف سے علیحدہ قربانى کرنا اور قربانى کرنے والے کو بھى اس کا ثواب ملنا (10651-No)

سوال: کیا اپنی اور اپنے مرحومین کی طرف سے الگ الگ قربانی کرنی ہوگی یا اگر ہم ان کی طرف سے قربانی کریں تو وہ اصل میں ہماری ہی طرف سے کہلائی گی اور اس کا ثواب ہمیں اور مرحومین دونوں کو پورا پورا ملے گا؟

جواب: مرحوم کى وصیت کے بغیر اگر کوئى شخص اپنى خوشى سے اس کى طرف سے قربانى کرتا ہے تو یہ قربانى اس قربانى کرنے والے کى طرف سے ہى ہوتى ہے، اس کا ثواب مرحوم کو بھى ملتا ہے اور اس قربانى کرنے والے کو بھى اس کا پورا ثواب ملتا ہے، لہذا اپنى واجب قربانی کے بعد اگر مالى وسعت ہو تو افضل یہ ہے کہ اپنے مرحومین میں سے ہر ایک کى طرف سے الگ الگ قربانى کى جائے، لیکن اگر مالى وسعت نہ ہو، بلکہ صرف ایک قربانى کى وسعت ہو اور زیادہ مرحومین کو اس کا ثواب پہنچانا چاہتے ہوں تو اس کى بہتر صورت یہ ہے کہ اپنى طرف سے ایک نفلى قربانى کر کے اس کا ثواب تمام مرحومین کو پہنچا دیا جائے، اس طرح کرنا آنحضرت ﷺ سے ثابت ہے۔
حدیث مبارک میں ہے: حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک ایسے مینڈھے کے متعلق قربانی کا حکم فرمایا: جس کے کھر، گھٹنے اور آنکھوں کے حلقے سیاہ تھے، چنانچہ جب وہ آپ کے پاس قربانی کے لیے لایا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: اے عائشہ! چھری لے آؤ، پھر فرمایا: اسے پتھر پر تیز کرلو، چنانچہ میں (حضرت عائشہؓ) نے چھری تیز کر لی، پھر آپ نے چھری لی اور مینڈھے کو پکڑا اور اسے پہلو کے بل لٹا کر یہ فرماتے ہوئے ذبح کیا: "اللہ کے نام سے (ذبح کررہا ہوں) اے اللہ! اسے محمد اور آل محمد اور امت محمد کی طرف سے قبول فرمالیجئے"۔(صحیح مسلم، حدیث نمبر: 1967)
نیز کسى بھى نیک عمل کا ایصال ثواب کرنے والے کو خود بھى اس نیک عمل کا پورا پورا ثواب ملتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحيح مسلم: (باب استحباب الضحية و ذبحها مباشرة بلا توكيل و التسمية والتكبير، رقم الحدیث: 1967، 1557/3، ط: دار إحياء التراث العربي)
عن عائشة، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِكَبْشٍ أَقْرَنَ، يَطَأُ فِي سَوَادٍ، وَيَبْرُكُ فِي سَوَادٍ، وَيَنْظُرُ فِي سَوَادٍ، فَأُتِيَ بِهِ لِيُضَحِّيَ بِهِ، فَقَالَ لَهَا: «يَا عَائِشَةُ هَلُمِّي الْمُدْيَةَ»، ثُمَّ قَالَ: «اشْحَذِيهَا بِحَجَرٍ» فَفَعَلَتْ، ثُمَّ أَخَذَهَا، وَأَخَذَ الْكَبْشَ فَأَضْجَعَهُ، ثُمَّ ذَبَحَهُ، ثُمَّ قَالَ: «بِاسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَمِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ» ثُمَّ ضَحَّى بِهِ.

رد المحتار: (كتاب الأضحية، 326/6، ط: دار الفكر- بيروت)
"من ضحى عن الميت يصنع كما يصنع في أضحية نفسه من التصدق والأكل والأجر للميت والملك للذابح. قال الصدر: والمختار أنه إن بأمر الميت لا يأكل منها وإلا يأكل بزازية".

رد المحتار: (كتاب الأضحية، 335/6، ط: دار الفكر- بيروت)
"(قوله: وعن ميت) أي لو ضحى عن ميت وارثه بأمره ألزمه بالتصدق بها وعدم الأكل منها، وإن تبرع بها عنه له الأكل لأنه يقع على ملك الذابح والثواب للميت، ولهذا لو كان على الذابح واحدة سقطت عنه أضحيته كما في الأجناس. قال الشرنبلالي: لكن في سقوط الأضحية عنه تأمل اه. أقول: صرح في فتح القدير في الحج عن الغير بلا أمر أنه يقع عن الفاعل فيسقط به الفرض عنه وللآخر الثواب فراجعه".

رد المحتار: (كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، 243/2، ط: دار الفکر- بیروت)
"مطلب في القراءة للميت وإهداء ثوابها له [تنبيه]: "صرح علماؤنا في باب الحج عن الغير بأن للإنسان أن يجعل ثواب عمله لغيره صلاة أو صوما أو صدقة أو غيرها كذا في الهداية، بل في زكاة التتارخانية عن المحيط: الأفضل لمن يتصدق نفلا أن ينوي لجميع المؤمنين والمؤمنات لأنها تصل إليهم ولا ينقص من أجره شيء اه هو مذهب أهل السنة والجماعة".

رد المحتار: (كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، 244/2، ط: دار الفکر- بیروت)
"قلت: لكن سئل ابن حجر المكي عما لو قرأ لأهل المقبرة الفاتحة هل يقسم الثواب بينهم أو يصل لكل منهم مثل ثواب ذلك كاملا. فأجاب بأنه أفتى جمع بالثاني، وهو اللائق بسعة الفضل".

رد المحتار: (326/6، ط: دار الفکر)
"قد صح «أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ضحى بكبشين أحدهما عن نفسه والآخر عمن لم يذبح من أمته» وإن كان منهم من قد مات قبل أن يذبح اه"

و فیه ایضا: (595/2، ط: دار الفکر)
"(قوله: بعبادة ما) أي سواء كانت صلاةً أو صوماً أو صدقةً أو قراءةً أو ذكراً أو طوافاً أو حجاً أو عمرةً، أو غير ذلك من زيارة قبور الأنبياء عليهم الصلاة والسلام، والشهداء والأولياء والصالحين، وتكفين الموتى، وجميع أنواع البر، كما في الهندية، ط۔ وقدمنا في الزكاة عن التتارخانية عن المحيط: الأفضل لمن يتصدق نفلاً أن ينوي لجميع المؤمنين والمؤمنات؛ لأنها تصل إليهم ولا ينقص من أجره شيء".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی


Print Full Screen Views: 201 Jun 20, 2023
her marhom / marne wale ki taraf se / say alehda / alehdah qurb ani karna or qurbani karne wale ko bhi is ka sawab milna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Qurbani & Aqeeqa

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.