سوال:
مفتی صاحب! اس روایت کی تحقیق درکار ہے: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: ہم لوگ (گائے یا بکری) کے پائے سنبھال رکھتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی سے پندرہ دن بعد انہیں تناول فرماتے۔ (سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 3313)
جواب: سوال میں ذکر کردہ حدیث "صحیح" ہے، لہذا اس کو بیان کیا جاسکتا ہے، البتہ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ قربانی کے جانور کے پائے کھانا جائز ہے، لیکن اس حدیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ قربانی کے جانور کے پائے پندرہ دن بعد ہی کھانا سنت ہے، لہذا اس روایت کی وجہ سے تخصیص کے ساتھ عید الاضحیٰ کے پندرہویں دن پائے کھانے کو سنت نہیں کہا جاسکتا ہے۔
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
امام ترمذی (م279ھ) اس حدیث کو الفاظ کے فرق کے ساتھ ذکر کرکے فرماتے ہیں: یہ حدیث "حسن صحیح" ہے، ام المؤمنین (جن سے حدیث مذکور مروی ہے) وہ نبی اکرم ﷺ کی بیوی عائشہ رضی الله عنہا ہیں، ان سے یہ حدیث کئی سندوں سے آئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابن ماجة: (رقم الحديث: 3313، ط: دار الرسالة العالمية)
عن عائشة، قالت: لقد كنا نرفع الكراع فيأكله رسول الله - صلى الله عليه وسلم - بعد خمس عشرة من الأضاحي.
أخرجه النسائي في "الكبرى" (4 / 362) (4507) وأحمد في "مسنده" (11 / 6039) (25687) والطيالسي في "مسنده" (3 / 34) (1512) والطحاوي في "شرح معاني الآثار" (4 / 185) (6264).
وهذا الحديث أخرجه الترمذي في ’’سننه‘‘(3/147)(1511)وقال:هذا حديث حسن صحيح، وأم المؤمنين هي عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، وقد روي عنها هذا الحديث من غير وجه.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی