عنوان: لاعلمی میں طلاق دینا(10699-No)

سوال: میرے علم میں یہ نہ تھا کہ ایک دو مرتبہ سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے، میں سمجھتا تھا کہ طلاق صرف تین مرتبہ دینے سے ہوتی ہے۔ میں نے ایک بار بیوی کو طلاق دی اور پھر کچھ دن بعد غصے میں ایک اور طلاق دی اور پھر رجوع کرلیا۔ کیا لاعلمی کی وجہ سے بھی میری دو مرتبہ کی طلاقیں واقع ہوچکی ہے یا واقع نہ ہونے کی گنجائش ہے؟

جواب: طلاق کے صریح الفاظ سے بغیر نیت اور ارادہ کے بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے اور لاعلمی طلاق واقع ہونے میں مانع نہیں ہوتی ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں آپ کی بیوی پر دو طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، اب آپ کے پاس صرف ایک طلاق کا اختیار باقی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الایة: 229)
اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۪-فَاِمْسَاكٌۢ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِیْحٌۢ بِاِحْسَانٍؕ ...الخ

بدائع الصنائع: (101/3، ط: دار الکتب العلمیة)
أما الصريح فهو اللفظ الذي لا يستعمل إلا في حل قيد النكاح، وهو لفظ الطلاق أو التطليق مثل قوله: " أنت طالق " أو " أنت الطلاق، أو طلقتك، أو أنت مطلقة " مشددا، سمي هذا النوع صريحا؛ لأن الصريح في اللغة اسم لما هو ظاهر المراد مكشوف المعنى عند السامع من قولهم: صرح فلان بالأمر أي: كشفه وأوضحه، وسمي البناء المشرف صرحا لظهوره على سائر الأبنية، وهذه الألفاظ ظاهرة المراد؛ لأنها لا تستعمل إلا في الطلاق عن قيد النكاح فلا يحتاج فيها إلى النية لوقوع الطلاق؛ إذ النية عملها في تعيين المبهم ولا إبهام فيها

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 594 Jul 13, 2023
la ilmi / elme me /mein talaq dena

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.