عنوان: سودی بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھول کر منافع نہ لینا (10718-No)

سوال: میرا نیشنل بینک میں سیونگ اکاؤنٹ ہے، میں نے درخواست دی ہے کہ جو بینک کے رولز کے مطابق سالانہ منافع ملتا ہے، اس کو بند کیا جائے جو کہ بینک والوں نے منظور کر لیا ہے، اب میرے اکاؤنٹ میں منافع کی کوئی اضافی رقم جمع نہیں ہوتی۔ کیا یہ صورت جائز ہے؟ اور اس صورت میں سیونگ اکاؤنٹ کا استعمال جائز ہے یا نہیں؟
تنقیح:محترم! آپ کا یہ اکاؤنٹ نیشنل بینک کے کنویشنل ونڈو میں ہے یا اسلامک؟ اس کی وضاحت فرمادیں۔

جواب: واضح رہے کہ سودی بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا سودی معاہدہ ہونے کی وجہ سے شرعا ناً جائز ہے اور اس سے ‏حاصل شدہ منافع (Interest) کا استعمال حرام ہے، البتہ اپنی جمع کی ہوئی اصل رقم لینا حلال اور جائز ہے۔ ‏
لہٰذا پوچھی گئی صورت میں آپ کو چاہیے کہ اپنے سیونگ اکاؤنٹ میں جمع شدہ (‏Deposit‏) اصل رقم لے کر اس سیونگ اکاؤنٹ کو بند کروا لیں اور اس کے بجائے کسی غیر سودی بینک میں کوئی سا بھی اکاؤنٹ کھلوا لیں، لیکن اگر قریب میں کوئی غیر سودی بینک نہ ہو تو ایسی صورت میں ضرورت کے وقت سودی بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ کھولنے کی گنجائش ہے، تاہم سودی بینک کے اکثر معاملات کے سود کی ‏بنیاد پر ہونے کی وجہ سے بہتر یہ ہے کہ سودی بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ بھی نہ کھولا جائے، کیونکہ اس میں بھی ‏سودی معاملات میں ایک گونہ تعاون پایا جاتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

فقه البیوع: (1062/2، ط: مکتبه معارف القرآن)‏
و لو نظرنا إلى الودائع المصرفیة على أساس المبادئ التي قررناها هناك، وجدنا ‏أن إيداع رجل أمواله في الحساب الجاري ليس سببا محركا أو داعيا للمعاملات ‏الربويه، بحيث لو لم يوُدِع هذا الرجل ماله، لم يقع البنك في معصية، فدخل في ‏القسم الثاني، و لا يقصد المودِع في عامة الأحوال أن يعين البنك في ممارسته ‏الربوية، و إنما يقصد به حفظَ ماله‎.‎
ثم إن المودِع لا يعلم بيقين أن ماله سوف يستخدم في معاملة ربوية، بل يحتمل ‏أن يبقى عند البنك، أو يستخدم في معاملة مشروعة، و لو استخدمه البنك ‏في معاملة ربوية، فإن النقود لا تتعين با لتعيين في عقود المعاوضه المشروعة، فلا ‏تنسب هذه المعاملة إلى النقود التي أودعها، و إنما تنسب إلى النقود التي ‏صارت ملكا للبنك‎.‎
و غايةُ ما في الباب أن يكون هذا الإيداع مكروها كراهةَ تنزيه‎.‎

و فيه أيضا: (1063/2، ط: مکتبه معارف القرآن)‏
وحساب التوفير (‏Saving Account‏) حساب يعطي الحق لصاحب ‏الحساب أن يسحب حدا معينا من المبالغ المودَعة فيه، و يعطي البنك على ‏ذلك فائدة ربوية بنسبة أدنى من النسبة التي تعطى لصاحب الوديعة الثابتة ‏‏(‏Fixed Deposit‏) التي تودَعُ فيها الأموال إلى مدة معينة و تعطى البنوك ‏لأصحابها فائدة بنسبة أعلى، وكل واحد من الحسابين ربوي بحت، و الإيداع ‏في هذين الحسابين حرام شرعا، لكونه تعاقدا بالربوا‎.‎

والله تعالىٰ أعلم بالصواب ‏
دارالافتاء الإخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 423 Jul 17, 2023
sodi /soodi bank me / mein saving account khol kar munafa na lena

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.