سوال:
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مناقب اور فضائل کے بارے میں کچھ احادیث درکار ہیں۔ رہنمائی فرمائیں۔
جواب: حضرت عیسیٰ علیہ السلام وہ نبی ہیں جن کا ذکر قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں تفصیل سے کیا گیا ہے۔ حضرت مفتی شفیع عثمانیؒ صاحب معارف القرآن (80/2) میں لکھتے ہیں: "سورہ آل عمران میں تقریباً تین رکوع اور بائیس آیتوں میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے خاندان کا ذکر اس بسط و تفصیل کے ساتھ کیا گیا کہ خود خاتم الانبیاء ﷺ جن پر قرآن نازل ہوا، ان کا ذکر بھی اتنی تفصیل کے ساتھ نہیں آیا، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی نانی کا ذکر، ان کی نذر کا بیان، والدہ کی پیدائش، ان کا نام، ان کی تربیت کا تفصیلی ذکر، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا بطن مادر میں آنا، پھر ولادت کا مفصل حال، ولادت کے بعد ماں نے کیا کھایا پیا اس کا ذکر، اپنے خاندان میں بچے کو لے کر آنا، ان کے طعن و تشنیع، اولِ ولادت میں ان کو بطور معجزہ گویائی عطا ہونا، پھر جوان ہونا اور قوم کو دعوت دینا، ان کی مخالفت، حواریین کی امداد، یہودیوں کا نرغہ، ان کو زندہ آسمان پر اٹھایا جانا وغیرہ، پھر احادیث متواترہ میں ان کی مزید صفات، شکل و صورت، ہیئت، لباس وغیرہ کی پوری تفصیلات، یہ ایسے حالات ہیں کہ پورے قرآن و حدیث میں کسی نبی و رسول کے حالات اس تفصیل سے بیان نہیں کیے گئے ہیں"۔
ذیل میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے فضائل و مناقب کے حوالے سے چند روایات کا ترجمہ ذکر کیا جاتا ہے:
۱) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: آپ ﷺ فرما رہے تھے: "ہر ایک بنی آدم جب پیدا ہوتا ہے تو پیدائش کے وقت شیطان اسے چھوتا ہے اور بچہ شیطان کے چھونے سے زور سے چیختا ہے، سوائے مریم اور ان کے بیٹے عیسیٰ علیہما السلام کے"، پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (اس کی وجہ مریم علیہما السلام کی والدہ کی دعا ہے کہ اے اللہ!) میں اسے (مریم کو) اور اس کی اولاد کو شیطان رجیم سے تیری پناہ میں دیتی ہوں۔ (صحیح بخاری، حدیث نمبر:3431)
۲) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، وہ زمانہ آنے والا ہے جب ابن مریم (عیسیٰ علیہ السلام) تم میں ایک عادل اور منصف حاکم کی حیثیت سے اتریں گے، وہ صلیب کو توڑ ڈالیں گے، سووروں کو مار ڈالیں گے اور جزیہ کو ختم کر دیں گے، اس وقت مال کی اتنی زیادتی ہو گی کہ کوئی لینے والا نہ رہے گا"۔ (صحیح بخاری،حدیث نمبر:2222)
۳) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ "میں ابن مریم علیہما السلام سے دوسروں کے مقابلہ میں زیادہ قریب ہوں، انبیاء علَّاتی بھائیوں کی طرح ہیں اور میرے اور عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے"۔ (صحیح بخاری، حدیث نمبر:3442)
۴) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺنے فرمایا: "خبردار! بے شک میرے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان نہ کوئی نبی ہے اور نہ رسول، غور سے سنو! بے شک وہ (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) میرے بعد میرے نائب ہوں گے جو دجال کو قتل کریں گے اور صلیب کو توڑیں گے اور جزیہ کو ختم کریں گے (یعنی لوگوں میں دین کی اتنی تبلیغ و اشاعت کریں گے، کوئی بھی ذمی باقی نہیں رہے گا کہ جس پر جزیہ واجب ہو) اور جنگ ختم ہو جائے گی،سنو! تم میں سے جو بھی انہیں ملے تو انہیں سلام عرض کرے"۔ (المعجم الصغير للطبراني،حديث نمبر:725)
۵) حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کو حضور نبی اکرم ﷺ اور آپ علیہ الصلاۃ والسلام کے دونوں رفقاء (حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر رضی الله عنہما) کے ساتھ دفن کیا جائے گا، پس آپ کی قبر چوتھی قبر ہوگی"۔ (المعجم الکبیر للطبرانی،حدیث نمبر:384)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحيح البخاري: (رقم الحديث: 3431، 4/164، ط: دار طوق النجاة)
عن الزهري، قال: حدثني سعيد بن المسيب، قال: قال أبو هريرة رضي الله عنه: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: «ما من بني آدم مولود إلا يمسه الشيطان حين يولد، فيستهل صارخا من مس الشيطان، غير مريم وابنها» ثم يقول أبو هريرة: {وإني أعيذها بك وذريتها من الشيطان الرجيم} [آل عمران: 36] "
صحيح البخاري:(رقم الحديث: 2222، 3/82، ط: دار طوق النجاة)
عن ابن المسيب أنه سمع أبا هريرة رضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «والذي نفسي بيده، ليوشكن أن ينزل فيكم ابن مريم حكما مقسطا، فيكسر الصليب، ويقتل الخنزير، ويضع الجزية، ويفيض المال حتى لا يقبله أحد».
صحيح البخاري: (رقم الحديث: 3442، 4/167، ط: دار طوق النجاة)
عن الزهري، قال: أخبرني أبو سلمة بن عبد الرحمن، أن أبا هريرة رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: «أنا أولى الناس بابن مريم، والأنبياء أولاد علات، ليس بيني وبينه نبي».
المعجم الصغير للطبراني: (رقم الحديث: 725، 30/2، ط: المكتب الإسلامي)
عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «ألا» إن عيسى ابن مريم ليس بيني وبينه نبي، ألا خليفتي في أمتي من بعدي يقتل الدجال ويكسر الصليب ويضع الجزية وتضع الحرب أوزارها , ألا من أدركه منكم , فليقرأ عليه السلام
و هذاالحديث قدذكره الهيثمي في ’’مجمع الزوائد‘‘(8/205)(13784)وقال:رواه الطبراني في الصغير والأوسط، وفيه محمد بن عقبة السدوسي، وثقه ابن حبان وضعفه أبو حاتم.
المعجم الكبير للطبراني: (رقم الحديث: 384، ط: 158/13، مكتبة ابن تيمية)
عن محمد بن يوسف بن عبد الله بن سلام، عن أبيه، عن جده، قال: «يدفن عيسى عليه السلام مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وصاحبيه فيكون قبره الرابع»
و هذاالحديث قدذكره الهيثمي في ’’مجمع الزوائد‘‘(8/206)(13792)وقال:رواه الطبراني، وفيه عثمان بن الضحاك، وثقه ابن حبان وضعفه أبو داود، وقد ذكر المزي رحمه الله هذا في ترجمته، وعزاه إلى الترمذي وقال: حسن، ولم أجده في الأطراف، والله أعلم.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی