سوال:
ایک خاتون کا انتقال ہو گیا ہے، اس کے نام ایک گھر ہے جس کی ملکیت آٹھ کروڑ ہے۔ ورثاٰ میں شوہر، ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں۔ وراثت میں حصہ کس طرح تقسیم ہوگا؟
جواب: مرحومہ کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل رقم کو سولہ (16) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے شوہر کو چار (4)، بیٹے کو چھ (6) اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو تین (3) حصے ملیں گے۔
اس تقسیم کی رو سے آٹھ کروڑ (80000000) میں سے شوہر کو دو کروڑ (20000000)، بیٹے کو تین کروڑ (30000000) اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو ڈیڑھ کروڑ (15000000) روپے ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ ... الخ
و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ... الخ
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی