عنوان: میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔۔۔ حدیث کی تشریح (10745-No)

سوال: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔ (سنن نسائی، حدیث نمبر: 4181) مفتی صاحب! اس حدیث کی تصدیق فرمادیں۔ نیز کن عورتوں سے مصافحہ کر جائز ہے اور کن سے نہیں؟ اس کی بھی وضاحت فرمادیں۔

جواب: سوال میں ذکرکردہ الفاظ عورتوں کی بیعت سے متعلق ایک حدیث کا ٹکڑا ہے، ذیل میں اس روایت کا مکمل ترجمہ اور تشریح ذکر کی جاتی ہے۔
ترجمہ:
حضرت امیمہ بنت رقیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں کئی عورتوں کے ساتھ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ ہم آپ سے بیعت ہونا چاہتی تھیں۔ ہم نے عرض کی: اے ﷲ کے رسول! ہم آپ سے بیعت کرتی ہیں کہ ہم ﷲ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بنائیں گی، چوری نہیں کریں گی، زنا نہیں کریں گی، اپنی طرف سے جھوٹ گھڑ کر کسی پر بہتان طرازی نہیں کریں گی اور کسی نیک کام میں آپ کی نافرمانی نہیں کریں گی۔ آپ نے فرمایا: ”اپنی طاقت اور وسعت کے مطابق (تم پابند ہوگی)۔“ ہم نے کہا: ﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ ہم پر اس سے زیادہ مہربان ہیں جتنے ہم اپنے اوپر مہربان ہیں۔ اے ﷲ کے رسول! اجازت دیجیے کہ ہم آپ کے دست مبارک پر بیعت کریں (یعنی ہم سے مصافحہ کیجیے اور جس طرح مردوں کا ہاتھ ہاتھ میں لے کر بیعت کی جاتی ہے ہمیں بھی اسی طرح بیعت کیجیے) رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا: ”میں عورتوں سے ہاتھ نہیں ملاتا۔ میرا زبانی طور پر سو عورتوں سے(بیعت کی) بات چیت کرنا ایسے ہی ہے جیسے ہر ہر عورت سے الگ طور پر بات چیت کروں۔“(سنن نسائی،حدیث نمبر:4181)
تشریح:
اس حدیث شریف میں اجنبی عورتوں کی بیعت کا ذکر ہے کہ جب ان عورتوں نے بیعت کرتے وقت آنحضرتﷺ سے مصافحہ کرنے کی درخواست کی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا‘‘۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ﷲ کی قسم! رسول ﷲ ﷺ کا ہاتھ کسی غیرمحرم عورت کے ہاتھ کو نہیں لگا، آپ ان سے صرف زبانی بیعت لیتے تھے۔ (بخاری،حدیث نمبر:5288)
اسی طرح طبرانی میں بروایتِ حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ جناب رسول اللہ ﷺ کا فرمان نقل کیا گیا ہے کہ ’’كسی آدمی كے سر کو لوہے كی كنگھی سے زخمی کیا جائے، یہ اس بات سے بہتر ہے كہ وہ ایسی عورت كو چھوئے، جو اس كے لیے حلال نہیں ہے‘‘۔(طبرانی،حدیث نمبر:486)
ان روایات کے پیشِ نظر تمام فقہاءِ کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ نامحرم عورت سے ہاتھ ملانا جائز نہیں ہے اور نامحرم عورتیں وہ کہلاتی ہیں، جن سے نکاح ہمیشہ کے لیے حرام نہ ہو، بلکہ ان سے نکاح ہوسکتا ہو، جیسے چچا زاد، ماموں زاد، پھوپھی زاد، وغیرہ، اور محرم عورتیں وہ کہلاتی ہیں، جن سے نکاح کرنا ہمیشہ کے لیے حرام ہو، جیسے ماں، بیٹی، بہن، خالہ، پھوپھی، بھتیجی، بھانجی، رضاعی ماں، رضاعی بہن وغیرہ، ان سے نکاح کرنا کبھی بھی جائز نہیں ہے۔
مختصر یہ کہ اس حدیث میں نامحرم خواتین سے مصافحہ نہ کرنے کا ذکر ہے، البتہ جو محرم عورتیں ہیں، ان سے شرعاً مصافحہ کرنے کی اجازت ہے، بشرطیکہ اس میں شہوت یا کسی فتنے کا اندیشہ نہ ہو اور اگر شہوت یا فتنے کا اندیشہ ہو تو محرم عورتوں سے بھی مصافحہ کرنے سے اجتناب کرنا لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن النسائي: (رقم الحديث: 4181، 149/7، ط: مكتب المطبوعات الإسلامية)
عن أميمة بنت رقيقة أنها قالت: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم في نسوة من الأنصار نبايعه، فقلنا: يا رسول الله، نبايعك على أن لا نشرك بالله شيئا، ولا نسرق، ولا نزني، ولا نأتي ببهتان نفتريه بين أيدينا وأرجلنا، ولا نعصيك في معروف، قال: «فيما استطعتن، وأطقتن». قالت: قلنا الله ورسوله أرحم بنا، هلم نبايعك يا رسول الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إني لا أصافح النساء، إنما قولي لمائة امرأة كقولي لامرأة واحدة، أو مثل قولي لامرأة واحدة».

صحيح البخاري: (رقم الحديث: 5288، 49/7، ط: دار طوق النجاة)
أن عائشة رضي الله عنها، زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت: ۔۔۔ لا والله ما مست يد رسول الله صلى الله عليه وسلم يد امرأة قط، غير أنه بايعهن بالكلام ۔۔۔الخ.

المعجم الكبير للطبراني: (رقم الحديث:486، 211/20، ط: مكتبة ابن تيمية)
معقل بن يسار يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لأن يطعن في رأس أحدكم بمخيط من حديد خير له من أن يمس امرأة لا تحل له.

شرح النووي على صحیح مسلم: (10/13، ط: دار إحياء التراث العربي)
فيه أن بيعة النساء بالكلام من غير أخذ كف وفيه أن بيعة الرجال بأخذ الكف مع الكلام وفيه أن كلام الأجنبية يباح سماعه عند الحاجة وأن صوتها ليس بعورة وأنه لايلمس بشرة الأجنبية من غير ضرورة كتطبب وقصد وحجامة وقلع ضرس وكحل عين ونحوها مما لا توجد امرأة تفعله جاز للرجل الأجنبي فعله للضرورة.

فتح الباري لابن حجرالعسقلاني: (204/13، ط: دار المعرفة)
وفي الحديث أن كلام الأجنبية مباح سماعه وأن صوتها ليس بعورة ومنع لمس بشرة الأجنبية من غير ضرورة لذلك.

الموسوعة الفقهية الكويتية: (359/37، 360، ط: وزارة الأوقاف و الشئون الإسلامية، دولة كويت)
وأما مصافحة الرجل للمرأة الأجنبية الشابة فقد ذهب الحنفية والمالكية والشافعية والحنابلة في الرواية المختارة ، وابن تيمية إلى تحريمها ، وقيد الحنفية التحريم بأن تكون الشابة مشتهاة ، وقال الحنابلة : وسواء أكانت من وراء حائل كثوب ونحوه أم لا۔۔۔ قال النووي : وقد قال أصحابنا كل من حرم النظر إليه حرم مسه ، بل المس أشد ، فإنه يحل النظر إلى أجنبية إذا أراد أن يتزوجها ، ولا يجوز مسها.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 512 Jul 20, 2023
me / mein aurto / aurton / oraton / ladeis / khatoon / khaton se / sey musafah nahi karta... hadees / hadis ki tashreh

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.