عنوان: ہوائی جہاز اور بس کے سفر، امتحانات اور مریض کی تیمارداری کی وجہ سے نماز قضا کرنے کا حکم (10771-No)

سوال: کیا مندرجہ ذیل تمام صورتوں میں نماز قضا کرنے کی اجازت ہے کیونکہ بعض مرتبہ ایسا ہو جاتا ہے، نماز پڑھنا مشکل ہوتا ہے، مثلا: بس سے سفر کے دوران کئ بار پورا نماز کا وقت بس میں ہی نکل جاتا ہے اور بس ڈرائیور نماز کیلۓ نہیں روکتا، جس کی وجہ سے نماز قضا کرنی پڑتی ہے۔
ہوائی جہاز کا سفر امریکا سے انڈیا لمبا ہوتا ہے، تقریباً ۱۲ گھنے کا جس کی وجہ سے نماز قضا کرنی پڑتی ہے۔
کبھی کبھار تین گھنٹے کا امتحان ہو جاتا ہے جس میں پورا مغرب کا وقت چلا جاتا ہے جس کی وجہ سے نماز قضا کرنی پڑتی ہے۔
ایک شخص کا ایکسڈنٹ ہو گیا، اس کی جان بچانے کے لیے اس کو فورا ہسپتال لے جانے کی وجہ سے نماز قضا ہوگی۔
تو کیا ان صورتوں میں نماز قضاء کرنے کی اجازت ہے؟

جواب: ۱) واضح رہے کہ فرض نماز کے ادا ہونے کے لیے نماز میں قبلہ رخ ہونا اور قیام کرنا یہ دونوں باتیں شرط ہیں، ان میں سے کسی ایک شرط پر بغیر عذر کے اگر عمل نہ ہو سکے تو فرض نماز ادا نہیں ہو گی۔
لہذا ہوائی جہاز، ٹرین اور بس وغیرہ میں اگر مذکورہ بالا دو شرطوں کی پابندی سے نماز پڑھنا ممکن ہو تو نماز ادا کرنا ضروری ہے اور اگر قبلہ رخ ہو کر یا نماز میں قیام کر کے نماز پڑھنا ممکن نہ ہو تو ایسی صورت میں سیٹ پر بیٹھے بیٹھے اشاروں سے رکوع سجدہ کر کے "تشبہ بالمصلین" (نماز پڑھنے والوں کی مشابہت) کر لے، تاکہ نماز کے وقت کے اندر اس شخص کا شمار نماز پڑھنے والوں میں ہو جائے، مگر چونکہ ایسی صورت میں نماز کے فرائض یعنی قبلہ رخ، قیام، رکوع وسجدہ وغیرہ ادا نہیں ہوں گے، اس لیے سواری سے اُترنے کے بعد فرض نمازکی قضا کرنا ضروری ہوگا۔
نیز سفر کے عذر کی وجہ "جمع بین الصلاتین" صوری بھی کیا جا سکتا ہے، یعنی اگر کسی جگہ اتر کر یا سفر شروع کرنے سے پہلے نماز پڑھنے کا اتنا وقت ہو کہ ایک نماز کو اس کے آخری وقت میں ادا کرے اور دوسری نماز کو اس کا وقت داخل ہوتے ہی ادا کر لے تو اس کی بھی گنجائش ہے۔
تاہم کوشش یہ کرنی چاہیے کہ ایسی سواری کا انتخاب کیا جائے جو نماز کے وقت تک ایسی جگہ پر پہنچ جائے یا دوران سفر مناسب موقع پر نماز کے روکے تاکہ قبلہ رخ کھڑے ہو کر نماز ادا کی جا سکے۔
۲) کسی مریض کی تیمارداری میں مصروف شخص سے بھی نماز ساقط نہیں ہو گی، لہذا اس دوران میں جیسے ہی موقع ملے تو نماز ادا کر لینی چاہیے، لیکن اگر یہ ممکن نہ ہو اور مریض کو جانی نقصان پہنچنے کا غالب گمان ہو تو پھر گنجائش ہے کہ ایک نماز آخری وقت میں ادا کی جائے اور دوسری نماز پہلے وقت میں پڑھی جائے، البتہ اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو نماز مؤخر کی جا سکتی ہے۔ امید ہے کہ انسانی جان بچانے کے عذر کی وجہ سے گناہ نہیں ہوگا۔
۳) امتحان کی وجہ سے بھی نماز قضا کرنے کی اجازت نہیں ہے، لہذا اگر ایسی صورت حال کا سامنا ہو تو امتحان ہال میں وضو کی حالت میں جائے اور امتحانی عملے سے فرائض کی ادائیگی کا وقت لے کر نماز ادا کر لی جائے، لیکن اگر وہاں اجازت نہ مل سکے تو ایسی صورت میں اس کی گنجائش ہے کہ ایک نماز آخری وقت میں ادا کی جائے اور دوسری نماز پہلے وقت میں پڑھی جائے، اس کی صورت یہ اختیار کی جا سکتی ہے کہ امتحان گاہ میں جانے سے پہلے نماز آخری وقت میں ادا کر کے اگلی نماز کو اول وقت میں ادا کر لیا جائے، یا دوسری نماز کو امتحان ن کے بعد تک اگر اس کے آخری وقت تک مؤخر کر کے وقت میں ادا کر لی جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الایة: 238)
حٰفِظُوۡا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوۃِ الۡوُسۡطٰی وَ قُوۡمُوۡا لِلّٰہِ قٰنِتِیۡنَo

الموسوعة الفقھیة الکویتیة: (186/7، ط: دار السلاسل)
"لا يعلم خلاف بين الفقهاء في أن تأخير الصلاة عن وقتها بدون عذر ذنب عظيم، لا يرفع إلا بالتوبة والندم على ما فرط من العبد، وقد سمى النبي صلى الله عليه وسلم من فعل ذلك بأنه مفرط أي مقصر، حيث قال: ليس التفريط في النوم، إنما التفريط في اليقظة".

المحیط البرھانی: (276/1، ط: دار الکتب العلمیة)
"الجمع بين الصلاتين فعلا لعذر المطر جائز إحرازا لفضيلة الجماعة، وذلك بتأخير الظهر وتعجيل العصر، وتأخير المغرب وتعجيل العشاء".

و فیه ایضاً: (45/2، ط: دار الکتب العلمیة)
"ويجوز للمسافر الجمع بين الصلاتين لعذر السفر بأن يؤخر الأول، ويعجل الثاني".

الدر المختار مع رد المحتار: (باب التیمم، 252/1، ط: سعید)
"یتشبه بالمصلین وجوبا، فیرکع ویسجد إن وجد مکانا یابسا، وإلا یومئ قائما، ثم یعید".
الصحیح علی ہذا القول أنه یومئ کیفما کان".

الفتاوی الھندیة: (کتاب الصلوٰۃ، 64/1)
"ومن أراد أن یصلي في سفینة تطوعًا أو فریضة فعلیه أن یستقبل القبلة، ولا یجوز له أن یصلي حیث ما کان وجهه".

البحر الرائق: (باب التیمم، 142/1، ط: رشیدیة)
"وفي الخلاصة: وفتاوی قاضیخان وغیرهما: الأیسر في ید العدو إذا منعه الکافر عن الوضوء والصلاة یتیمم ویصلي بالإیماء، ثم یعید إذا خرج … فعلم منه أن العذر إن کان من قبل الله تعالیٰ لا تجب الإعادة، وإن کان من قبل العبد وجبت الإعادة".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 490 Jul 25, 2023
hawai jahaz /airo plane or bus k safar,imtehanat / exam or mareez / mariz ki temardari ki waja se / say namaz qaza karne ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.