عنوان: "نادانوں کی امارت سے اللہ کی پناہ لینے" سے متعلق کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کی ایک روایت کی تحقیق (10828-No)

سوال: مفتی صاحب! کیا یہ حدیث صحیح ہے: يَا كَعْبُ بْنَ عُجْرَةَ أُعِيذُكَ بِاللَّهِ مِنْ إِمَارَةِ السُّفَهَاءِ إِنَّهَا سَتَكُونُ أُمَرَاءُ مَنْ دَخَلَ عَلَيْهِمْ فَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ وَصَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ وَلَنْ يَرِدَ عَلَيَّ الْحَوْضَ وَمَنْ لَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ وَلَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِكَذِبِهِمْ فَهُوَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ وَسَيَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ يَا كَعْبُ بْنَ عُجْرَةَ الصَّلَاةُ قُرْبَانٌ وَالصَّوْمُ جُنَّةٌ وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيَّةَ كَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ۔ (صحیح ابن حبان، حدیث نمبر: 1723)

جواب: سوال میں ذکر کردہ روایت ’’صحیح‘‘ہے، لہذا اس کو بیان کیا جاسکتا ہے۔
ذیل میں اس روایت کا ترجمہ اور اس کی اسنادی حیثیت ذکر کی جاتی ہے:
ترجمہ:
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم ﷺ نے (کعب بن عجرہ سے) فرمایا: اے کعب بن عجرہ! ”میں نادانوں کی امارت سے تمہیں اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں جو یہ ہے کہ عنقریب کچھ امراء ہوں گے، جو شخص ان کے پاس جائے، ان کے ظلم پر ان کی اعانت (مدد) کرے اور ان کی کذب بیانی (جھوٹ) پر ان کی تصدیق کرے تو ایسے لوگ مجھ سے نہیں ہیں اور میں ان سے نہیں ہوں اور وہ حوض کوثر پر میرے پاس نہیں آئیں گے، اور جو شخص ان کے پاس جائے، نہ ہی ان کے ظلم پر ان کی مدد کرے اور نہ ان کی کذب بیانی پر ان کی تصدیق کرے تو ایسے لوگ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں اور یہی لوگ حوض پر میرے پاس آئیں گے۔ اے کعب بن عجرہ!نماز اللہ کے قریب کرتی ہے، روزہ ڈھال ہے اور صدقہ گناہوں کو اس طرح بجھا دیتا ہے جس طرح پانی آگ کو بجھا دیتا ہے، ہر شخص صبح کرتا ہے تو وہ اپنے نفس کو بیچنے والا ہوتا ہے، پھر وہ یا تو اسے (جہنم سے) آزاد کرا لیتا ہے یا ہلاک کر دیتا ہے۔ اے کعب بن عجرہ! جو گوشت بھی حرام سے پروان چڑھے گا، آگ ہی اس کے لیے زیادہ مناسب ہے“۔ (صحیح ابن حبان، حدیث نمبر:1723)
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
علامہ ہیثمی اس روایت کو ذکر کر کے فرماتے ہیں: اس روایت کو امام احمد اور امام بزار نے روایت کیا ہے اور اس کے رجال صحیح کے رجال ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح ابن حبان: (رقم الحديث: 1723، 9/5، ط: مؤسسة الرسالة)

أخبرنا عمران بن موسى بن مجاشع السختياني حدثنا هدبة بن خالد حدثنا حماد بن سلمة عن عبد الله بن عثمان بن خيثم عن عبد الرحمن بن سابط عن جابر بن عبد الله أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يا كعب بن عجرة أعيذك بالله من إمارة السفهاء إنها ستكون أمراء من دخل عليهم فأعانهم على ظلمهم وصدقهم بكذبهم فليس مني ولست منه ولن يرد علي الحوض ومن لم يدخل عليهم ولم يعنهم على ظلمهم ولم يصدقهم بكذبهم فهو مني وأنا منه وسيرد علي الحوض يا كعب بن عجرة الصلاة قربان والصوم جنة والصدقة تطفئ الخطية كما يطفئ الماء النار والناس غاديان فمبتاع نفسه فمعتق رقبته وموبقها يا كعب بن عجرة إنه لا يدخل الجنة لحم نبت من سحت" .

وأورده الهيثمي في’’مجمع الزوائد‘‘ (5/248)(9261) وقال: رواه أحمد والبزار، ورجالهما رجال الصحيح.

وقال الدكتور شعيب الأنووط: إسناده صحيح على شرط مسلم. وأخرجه عبد الرزاق برقم "20719"، ومن طريقه أحمد 3/321، والحاكم 4/422، عن معمر، عن عبد الله بن خثيم، به. وصححه الحاكم ووافقه الذهبي.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 297 Aug 03, 2023
"nadano ki imarat se / say Allah ki panah lene" se / say mutaliq kaab bin ujrah / ujra razi allaho anho ki aik riwayat ki tehqiq / tehqeeq.

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.