سوال:
ہماری کمپنی ہے، ہم بچوں کے آرٹس کا سامان بناتے ہیں، ہم نے ڈالمن سٹی میں ایک ایونٹ کرانا ہے، جس میں جگہ ہم دیں گے اور ایک محترمہ جو آرٹس سکھاتی ہیں، وہ آئیں گی اور بچوں کے منہ پر پینٹ کریں گی۔ ہم ان کو اس کے عوض کوئی رقم نہیں دیں گے، بلکہ صرف جگہ اور پینٹ بلا معاوضہ فراہم کریں گے۔ وہ بچوں سے معاوضہ لیں گی اور ہم ان سے بدلہ میں کوئی رقم نہیں لیں گے۔ کیا ہمارا یہ عمل مناسب ہے، اور کیا ان محترمہ کی تشہیر کے لیے لوگوں کو بتایا جا سکتا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ بچوں کے چہرے پر کسی جاندار کی تصویر بنانا ناجائز اور حرام ہے، اس کی شرعاً اجازت نہیں ہے، البتہ بچوں کے چہرے پر جاندار کی تصویر کے علاوہ کسی اور چیز کی غیر مستقل مٹنے والی (removable) پینٹنگ کرنے کی گنجائش ہے، بشرطیکہ بچے چھوٹے ہوں اور ان پر وضو واجب نہ ہو، کیوںکہ بہت سے پینٹ وضو کے پانی کو جلد تک پہنچنے سے مانع ہوتے ہیں۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں مذکورہ خاتون کو کام دینا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 5950، ط: دار طوق النجاة)
سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ القِيَامَةِ المُصَوِّرُونَ۔
رد المحتار: (647/1، ط: سعید)
وظاهر كلام النووي في شرح مسلم، الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال : و سواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بکل حال، لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، و سواء كان في ثوب أو بساط أو درهم و إناء وحائط وغيرها۔
و فیه ایضاً: (350/6، ط: سعید)
واعلم أن ما کان حراما من الشعر ما فیه فحش أو ہجو مسلم، أو کذب علی الله تعالی أو رسوله أو علی الصحابة أو تزکیة النفس أو الکذب أو التفاخر المذموم أو القدح في الأنساب، وکذا ما فیه وصف أمرد أو امرأة بعینہا إذا کانا حیین۔۔۔۔إلخ۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی