عنوان: ’’کسی گناہ کی نذر نہیں ہے اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے‘‘حدیث کی تشریح"(10885-No)

سوال: مفتی صاحب! اس روایت کی وضاحت فرمادیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ کی معصیت پر مبنی کوئی نذر جائز نہیں ہے اور اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔ (جامع ترمذی، حدیث نمبر: 1525)

جواب: سوال میں ذکرکردہ حدیث کو امام ترمذی نے ’’سنن ترمذی‘‘ میں نقل کیا ہے،ذیل میں اس حدیث کا ترجمہ اور تشریح ذکر کی جاتی ہے۔
ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کسی بھی گناہ کی نذر نہیں ہے اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔
(سنن ترمذی،حدیث نمبر:1525)
تشریح:
ذکرکردہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ کسی شخص نے گناہ کی نذر مانی مثلاً یہ کہا کہ اگر میرا یہ کام ہوگیا تو شراب پیوؤں گا یا فلاں کو قتل کروں گا تو یہ نذر منعقد ہوجائے گی، مگر اس کا پورا کرنا حرام ہے اور نذر کے منعقد ہونے کی وجہ سے اس کا کفارہ لازم ہوگا، جیسا کہ ایک اور حدیث سے اس کی وضاحت ہوجاتی ہے۔
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: نذر دو قسم پر ہے: ایک اللہ کی اطاعت کی نذر، تمہارے لیے اس کا پورا کرنا ہے، اور دوسری گناہ کی نذر، یہ شیطان کے لیے ہے اور اس کا پورا کرنا جائز نہیں ہے، اور اس کا گناہ وہ چیز مٹاتی ہے جو قسم کے گناہ کو مٹاتی ہے، یعنی اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذي: (رقم الحديث: 1525، 156/3، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن عائشة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لا نذر في معصية الله، وكفارته كفارة يمين.

السنن الكبرى: (رقم الحديث: 20071، 121/10، ط: دار الكتب العلمية)
عن عمران بن حصين رضي الله عنه قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " النذر نذران: فما كان من نذر في طاعة الله فذلك لك , وفيه الوفاء , وما كان من نذر في معصية الله , فذلك للشيطان , ولا وفاء فيه , فيكفره ما يكفر اليمين ".

البحر الرائق: (317/2، ط: دار الكتاب الإسلامي)
واعلم بأنهم صرحوا بأن شرط لزوم النذر ثلاثة كون المنذور ليس بمعصية وكونه من جنسه واجب وكون الواجب مقصودا لنفسه قالوا فخرج بالأول النذر بالمعصية۔۔۔فعلم أنهم أرادوا باشتراط كونه ليس بمعصية كون المعصية باعتبار نفسه حتى لا ينفك شيء من أفراد الجنس عنها وحينئذ لا يلزم لكنه ينعقد للكفارة حيث تعذر عليه الفعل ولهذا قالوا لو أضاف النذر إلى سائر المعاصي كقوله لله علي أن أقتل فلانا كان يمينا ولزمته الكفارة بالحنث فلو فعل نفس المنذور عصى وانحل النذر كالحلف بالمعصية ينعقد للكفارة فلو فعل المعصية المحلوف عليها سقطت وأثم.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 471 Aug 15, 2023
kisi gunah ki nazar nahi hai or us ka kaffara / kafara qasam ka kaffara / kafara hai" hadis / hadees ki tashreeh / tashrih

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.