سوال:
مفتی صاحب! میں امامت کر رہا تھا عشاء کی نماز پڑھاتے ہوئے " أولئك الذين هدى الله فبهداهم إقتدہ، قل لا أسالكم عليه أجرا ، إن هو الا ذكری للعالمين " کی جگہ " للكافرين" پڑھ دیا، کیا نماز کا اعادہ ضروری ہے یا نماز ہو گئی؟ رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ اگر نماز میں ایک کلمے کی جگہ دوسرا کلمہ پڑھنے کی وجہ سے معنی اس قدر بگاڑ جائے کہ مقصودِ قرآن کے ہی خلاف ہو جائے تو نماز فاسد ہو جاتی ہے، اگر اس قدر تغیر معنی میں نہ آئے تو نماز فاسد نہیں ہوتی، لہذا پوچھی گئی صورت میں " إن هو الا ذكری للعالمين" کی جگہ"للکافرین " پڑھنے کی وجہ سے معنی میں اس قدر تغیر نہیں ہوا ہے جس سے نماز فاسد ہو جائے،لہذا اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
حاشية ابن عابدين: (1/ 631،ط:سعيد)
وإن كان مثله في القرآن والمعنى بعيد ولم يكن متغيرا فاحشا تفسد أيضا عند أبي حنيفة ومحمد، وهو الأحوط.وقال بعض المشايخ: لا تفسد لعموم البلوى۔
خلاصة الفتاوی: (1/ 115،ط: رشيدية)
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی