resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: حالت تشہد میں مسلسل انگلی ہلانے کا حکم (10918-No)

سوال: مفتی صاحب! بعض لوگ نماز میں حالت تشہد میں شہادت کی انگلی ہلاتے رہتے ہیں، کیا یہ عمل سنت سے ثابت ہے اور اس کے رد کے کیا دلائل ہیں؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔

جواب: واضح رہے کہ تشہد کی حالت میں شہادتین پڑھتے وقت شہادت کی انگلی اٹھانا سنت عمل ہے، البتہ بعض لوگ حالت تشہد میں مسلسل شہادت کی انگلی ہلاتے رہتے ہیں، یہ عمل درست نہیں، ان کے پیش نظر وائل بن حجر رضی اللّٰہ عنہ کی روایت ہوتی ہے جس میں" فرأيته يحركها، يدعو بها " کے الفاظ وارد ہیں۔ ان حضرات کا اس حدیث سے استدلال کرنا درست نہیں۔
کیونکہ عبداللّٰہ بن زبیر رضی اللّٰہ عنہ سے ایک حدیث مروی ہے، جس میں ارشاد ہے کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم دعا پڑھتے تو انگلی سے اشارہ کرتے اور انگلی کو حرکت نہیں دیتے تھے۔
اسی روایت کو نسائی اور ابو داؤد نے نقل فرمایا ہے اور کوئی کلام بھی نہیں کیا، لہذا جمہور فقہا نے دونوں احادیث میں اس طرح تطبیق فرمائی ہے کہ وائل بن حجر رضی اللّٰہ عنہ کی روایت میں " يحركها " سے مراد انگلی اٹھانا ہے نہ کہ مسلسل حرکت دینا مراد ہے، جبکہ عبداللہ بن زبیر رضی اللّٰہ عنہ کی روایت میں " ولا یحرکھا " سے مسلسل حرکت کی نفی ہے،
لہذا اس تطبیق کے مطابق دونوں روایات میں تعارض باقی نہیں رہتا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مرقاة المفاتيح:(باب التشہد،583/2،ط: رشیدیة)
(ﻳﺤﺮﻛﻬﺎ) : ﻇﺎﻫﺮﻩ ﻳﻮاﻓﻖ ﻣﺬﻫﺐ اﻹﻣﺎﻡ ﻣﺎﻟﻚ، ﻟﻜﻨﻪ ﻣﻌﺎﺭﺽ ﺑﻤﺎ ﺳﻴﺄﺗﻲ ﺃﻧﻪ ﻻ ﻳﺤﺮﻛﻬﺎ، ﻭﻳﻤﻜﻦ ﺃﻥ ﻳﻜﻮﻥ ﻣﻌﻨﻰ ﻳﺤﺮﻛﻬﺎ ﻳﺮﻓﻌﻬﺎ، ﺇﺫ ﻻ ﻳﻤﻜﻦ ﺭﻓﻌﻬﺎ ﺑﺪﻭﻥ ﺗﺤﺮﻳﻜﻬﺎ، ﻭاﻟﻠﻪ ﺃﻋﻠﻢ...
(وﻻ ﻳﺤﺮﻛﻬﺎ) : ﻗﺎﻝ اﺑﻦ اﻟﻤﻠﻚ: ﻳﺪﻝ ﻋﻠﻰ ﺃﻧﻪ ﻻ ﻳﺤﺮﻙ اﻷﺻﺒﻊ ﺇﺫا ﺭﻓﻌﻬﺎ ﻟﻹﺷﺎﺭﺓ، ﻭﻋﻠﻴﻪ ﺃﺑﻮ ﺣﻨﻴﻔﺔ، (ﺭﻭاﻩ ﺃﺑﻮ ﺩاﻭﺩ) : ﻗﺎﻝ اﻟﻨﻮﻭﻱ: ﺇﺳﻨﺎﺩﻩ ﺻﺤﻴﺢ.

اعلاء السنن:(کتاب الصلاۃ ،196،195/3،ط: الوحیدية)

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)