resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بیوی، دو بیٹیوں اور ایک بیٹے کے درمیان تقسیمِ میراث (10923-No)

سوال: ایک شخص کا انتقال ہوا، اس نے پیچھے ایک بیوہ، دو بیٹیاں اور ایک بیٹا چھوڑا ہے۔ اس کا ترکہ کس حساب سے تقسیم ہوگا؟ رہنمائی فرمایے گا۔ جزاکم اللّہ خیرا کثیرا کثیرا

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد کو بتیس (32) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو چار (4)، بیٹے کو چودہ (14) اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
فیصد کے اعتبار سے بیوہ کو %12.5 فیصد حصہ، بیٹے کو %43.75 فیصد حصہ اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو %21.875 فیصد حصہ ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ ... الخ

و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ... الخ

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster