resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: "بھائی کو بلاؤ اور جاؤ ماں باپ کے گھر" کہنے کا حکم (10942-No)

سوال: مفتی صاحب! میرے بھائی نے غصے میں اپنی اہلیہ سے کہا کہ بھائی کو بلاؤ اور جاؤ ماں باپ کے گھر۔ اس کا کیا حکم ہے ؟ ہم بہت پریشان ہیں، رہنمائی فرمائیں۔

جواب: پوچھی گئی صورت میں شوہر نے اگر طلاق کی نیت سے بیوی کو یہ کلمات" بھائی کو بلاؤ اور جاؤ ماں باپ کے گھر" کہے ہیں تو اس صورت میں اس کی بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہو گئی ہے۔ طلاق بائن کا حکم یہ ہے کہ شوہر اب بلا نکاح رجوع نہیں کر سکتا، البتہ اگر میاں بیوی دونوں راضی ہوں تو دوبارہ نکاح نئے مہر کے ساتھ شرعی گواہوں کی موجودگی میں کر سکتے ہیں، لیکن اگر مذکورہ بالا کلمات کہتے وقت طلاق کی نیت نہیں تھی تو اس صورت میں طلاق واقع نہیں ہوئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

اله‍ندية: (في الكنايات، 240/1، ط: رشیدیه)
ﻭﺃﻟﺤﻖ ﺃﺑﻮ ﻳﻮﺳﻒ - ﺭﺣﻤﻪ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ - ﺑﺨﻠﻴﺔ ﻭﺑﺮﻳﺔ ﻭﺑﺘﺔ ﻭﺑﺎﺋﻦ ﻭﺣﺮاﻡ ﺃﺭﺑﻌﺔ ﺃﺧﺮﻯ ﺫﻛﺮﻫﺎ اﻟﺴﺮﺧﺴﻲ ﻓﻲ اﻟﻤﺒﺴﻮﻁ ﻭﻗﺎﺿﻲ ﺧﺎﻥ ﻓﻲ اﻟﺠﺎﻣﻊ اﻟﺼﻐﻴﺮ…ﻭﻓﻲ اﻟﻴﻨﺎﺑﻴﻊ ﺃﻟﺤﻖ ﺃﺑﻮ ﻳﻮﺳﻒ - ﺭﺣﻤﻪ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ - ﺑﺎﻟﺨﻤﺴﺔ ﺳﺘﺔ ﺃﺧﺮﻯ ﻭﻫﻲ اﻷﺭﺑﻌﺔ اﻟﻤﺘﻘﺪﻣﺔ ﻭﺯاﺩ ﺧﺎﻟﻌﺘﻚ ﻭاﻟﺤﻘﻲ ﺑﺄﻫﻠﻚ ﻫﻜﺬا ﻓﻲ ﻏﺎﻳﺔ اﻟﺴﺮﻭﺟﻲ.

فتاوى قاضي خان: (في الكنايات، 240/1، ط: رشیدیه)

رد المحتار: (باب الأمر بالید، 326/3، ط: سعید)

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce