سوال:
مفتی صاحب! ہمارا گھر تین ہزار (3000) کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے، جب میں اپنی والدہ کے گھر سے نکلی تو حالت حیض سے تھی، دوپہر کے وقت پاک ہو گئی، لیکن دوران سفر پانی کا استعمال نہ کر سکی، اس لیے نمازیں قضا ہوگئیں۔ اب اپنے مقام پر ان نمازوں کی قضا قصر کے ساتھ کروں گی یا اتمام کے ساتھ ؟ میری ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر کی نماز سفر کی حالت میں قضا ہوگئی۔رہنمائی فرمائیں۔
جواب: صورت مسئولہ میں آپ سے جو نمازیں حالت سفر میں قضا ہوئی ہیں ان میں سے فجر، ظہر، عصر اور عشاء کے فرائض آپ دو دو رکعت (قصر) پڑھیں گی، جبکہ مغرب کے فرض تین رکعت ہی قضا کریں گی، نیز عشاء کے بعد وتر چونکہ واجب ہیں اس لیے اس کی قضا بھی پڑھنا ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
المحیط البرھاني: (صلاۃ المسافر، 41/2، ط: دار الکتب العلمیة)
ﻭﺃﻣﺎ اﻟﺤﺎﺋﺾ ﺇﺫا ﻃﻬﺮﺕ ﻓﻲ ﺑﻌﺾ اﻟﻄﺮﻳﻖ ﻗﺼﺮﺕ اﻟﺼﻼﺓ؛ ﻷﻧﻬﺎ ﻣﺨﺎﻃﺒﺔ.
رد المحتار: (باب صلاۃ المسافر، 135/2، ط: سعید)
ﻗﺎﻝ ﻓﻲ اﻟﺸرنبلالية: ﻭﻻ ﻳﺨﻔﻰ ﺃﻥ اﻟﺤﺎﺋﺾ ﻻ ﺗﻨﺰﻝ ﻋﻦ ﺭﺗﺒﺔ اﻟﺬﻱ ﺃﺳﻠﻢ ﻓﻜﺎﻥ ﺣﻘﻬﺎ اﻟﻘﺼﺮ ﻣﺜﻠﻪ.
مأخذ تبویب دار العلوم کراچی: (رقم الفتویٰ: 71/1601)
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی