سوال:
مفتی صاحب میری ہمشیرہ کے شوہر نے تین بار طلاق کی نیت سے کہا " میں نے تجھے خلع دیا، میں نے تجھے خلع دیا، میں نے تجھے خلع دیا، اب اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ "میں نے تجھے خلع دیا" الفاظ کنائی میں سے ہے، یہ الفاظ اگر طلاق کی نیت سے کہے جائیں تو ان سے ایک طلاق بائن واقع ہوتی ہے، جس کے بعد اگر زوجین ساتھ رہنے پر راضی ہوں تو دوبارہ نئے مہر کے ساتھ نکاح جدید کر سکتے ہیں، اس تمہید کی روشنی میں آپ کی ہمشیرہ کے شوہر نے جب پہلی بار کہا "میں نے تجھے خلع دیا" تو اس سے ایک طلاق بائن واقع ہو گئی، دوسری اور تیسری طلاق محل (نکاح) باقی نہ ہونے کی
وجہ سے واقع نہیں ہوں گی، اب اگر زوجین ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو آپس کی رضامندی سے نئے مہر پر نکاح جدید کر سکتے ہیں۔
دلائل ۔۔۔۔۔۔۔
حاشية ابن عابدين:( 3/ 440، ط: سعید)
فقوله: خلعتك بلا ذكر مال لا يسمى خلعا شرعا بل هو طلاق بائن غير متوقف على قبولها، بخلاف ما إذا ذكر معه المال بلفظ المفاعلة، أو الأمر فإنه لا بد من قبولها۔
بدائع الصنائع: (4/ 237، ط: رشیدیة)
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی