سوال:
پوچھنا یہ ہے کہ قرآن و حدیث میں ساعة اور گھڑی کی مقدار کا تعین شرعی لحاظ سے کیا ہے، جیسے ایک حدیث میں ہے "ان صاحب الشمال لیرفع القلم ست ساعات عن العبد المسلم الخ....تو ساعت سے کتنا وقت مراد ہے؟
جواب: "ساعة" عربی لغت میں تھوڑے سے زمانہ کے لئے بولا جاتا ہے جس کی کوئی خاص تحدید لغت کے اعتبار سے نہیں ہے، بلکہ اس سےایک خاص مقررہ وقت مراد ہے، جس کی مقدار مختلف مواقع پر مختلف ہوتی ہے، جیسا کہ ذیل میں ذکر کردہ آیات کی مراد میں مختلف تفاسیر بیان کی گئی ہیں:إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِنَا سَوْفَ نُصْلِيهِمْ نَارًا كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُهُمْ بَدَّلْنَاهُمْ جُلُودًا غَيْرَهَا لِيَذُوقُوا الْعَذَابَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَزِيزًا حَكِيمًا (النساء، الایة:56)
ترجمہ: بیشک جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے انکار کیا ہے ہم انہیں آگ میں داخل کریں گے۔ جب بھی ان کی کھالیں جل جل کر پک جائیں گی، تو ہم انہیں ان کے بدلہ دوسری کھالیں دے دیں گے تاکہ وہ عذاب کا مزہ چکھیں۔ بیشک اللہ صاحب اقتدار بھی ہے، صاحب حکمت بھی۔
اس آیت کے بارے میں مروی ہے کہ حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) نے اس آیت کے پڑھنے والے کو فرمایا کہ اس آیت کو بار بار پڑھو اور ان کے پاس حضرت معاذ بن جبل (رضی اللہ عنہ) بھی موجود تھے، حضرت معاذ (رضی اللہ عنہ) نے فرمایا کہ کیا اس کی تفسیر معلوم ہے؟ اس کی تفسیر یہ ہے کہ ایک ساعت میں سو بار کھال تبدیل کی جائے گی ، حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: میں نے رسول اکرم ﷺ سے یہی سنا ہے۔ ( تفسیر بغوی)
دوسری آیت الذین اتبعوہ فی ساعۃ العسرۃ یعنی جنہوں نے تنگی کے وقت میں آپ ﷺ کی اتباع کی اور مراد اس غزوہ کے تمام اوقات ہیں، اور یہاں اس کی کوئی متعین ساعت مراد نہیں لی، اور یہ بھی کہا گیا ہے (آیت) ” ساعۃ العسرۃ “ سے مراد وہ شدید ترین ساعت ہے جو اس غزوہ کے دوران ان پر گزری۔ (تفسیر قرطبی)لہذا اس سے معلوم ہوا کہ ساعت کی کوئی خاص حد متعین نہیں ہے، بلکہ یہ ساعت سیکنڈوں، منٹوں یا سالوں پربھی محیط ہوسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تفسیر البغوی: (647/1، ط: دار احیاء التراث العربی)
قوله تعالى: إن الذين كفروا بآياتنا سوف نصليهم نارا، ندخلهم نارا، كلما نضجت، احترقت، جلودهم بدلناهم جلودا غيرها، غير الجلود المحترقة۔۔۔وروي أن هذه الآية قرئت عند عمر رضي الله عنه، فقال عمر رضي الله عنه للقارئ: أعدها فأعادها، وكان عنده معاذ بن
جبل، فقال معاذ: عندي تفسيرها «تبدل في كل ساعة مائة مرة» ، فقال عمر رضي الله عنه: هكذا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال الحسن: تأكلهم النار كل يوم سبعين ألف مرة كلما أكلتهم قيل لهم: عودوا فيعودون كما كانوا.
تفسیر القرطبی: (278/8، ط: دار الکتب المصریۃ)
قوله تعالى: (الذين اتبعوه في ساعة العسرة) أي في وقت العسرة، والمراد جميع أوقات تلك الغزاة ولم يرد ساعة بعينها. وقيل: ساعة العسرة أشد الساعات التي مرت بهم في تلك الغزاة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی