عنوان: مدرسہ کے بچوں کا مسجد کی حدود میں جماعت سے پہلے اپنی جماعت کروانا(11019-No)

سوال: ایک مسئلہ آپ کی خدمت میں عرض کرنا تھا کہ ایک مدرسے میں جو مسجد کی پہلی منزل پر ہے بچوں کے کھانے اور آرام کرنے کا وقت 12 بجے شروع ہو جاتا ہے، مسجد میں نماز ظہر ڈیڑھ بجے تھی تو بچے آرام کر کے پھر باجماعت نماز پڑھتے تھے، لیکن اب چونکہ مسجد میں نماز ظہر 1:05 پر ہے تو ایک مولوی صاحب نے فیصلہ کچھ یوں کیا کہ بچے 12 بجے کھانا اور 12:45 پر اپنی جماعت کروا کر پھر آرام کریں۔ پوچھنا یہ تھا کہ ایک مسجد میں باجماعت نماز سے پہلے اپنی جماعت کرانا کیسا ہے؟

جواب: واضح رہے کہ مسجد شرعی کی حدود میں وقت مقررہ کی جماعت سے پہلے اپنی جماعت کرانا جائز نہیں ہے۔
پوچھی گئی صورت میں ظہر کی جماعت سے پہلے مسجد کی حدود میں مدرسے والوں کا اپنی جماعت کرانا درست نہیں ہے، لہذا مدرسہ کے ذمہ دار حضرات طلبہ کے آرام کے لیے کوئی ایسی ترتیب بنائیں کہ طلبہ ظہر کی نماز وقت مقررہ کی جماعت کے ساتھ ہی پڑھ سکیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذی: (رقم الحديث: 2772، 478/4، ط: دار الغرب الإسلامي)
عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " لَا يُؤَمُّ الرَّجُلُ فِي سُلْطَانِهِ، وَلَا يُجْلَسُ عَلَى تَكْرِمَتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ ". هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.

إعلاء السنن: (336/4، ط: إدارة القرآن و العلوم الإسلامية، كراتشي)
وقوله صلى الله عليه وسلم: "ولا في سلطانه" يعم الإمام الراتب أيضا فإنه صاحب السلطان فى مسجده.

الدر المختار مع رد المحتار: (51/2، ط: سعید)
"(شرع فيها أداء) خرج النافلة والمنذورة والقضاء فإنه لا يقطعها (منفردا ثم أقيمت) أي شرع في الفريضة في مصلاه لا إقامة المؤذن ولا الشروع في مكان وهو في غيره (يقطعها) لعذر إحراز الجماعة كما لو ندت دابته أو فار قدرها۔۔۔
(قوله يقطعها) قال في المنح: جاز نقض الصلاة منفردا لإحراز الجماعة. اه. وظاهر التعليل الاستحباب، وليس المراد بالجواز مستوي الطرفين. وقد يقال إن إحراز الجماعة واجب على أعدل الأقوال فيقتضي وجوب القطع، وقد يقال إنه عارضه الشروع في العمل ط."

و فيه ايضا: (552/1، ط: سعید)
"ويكره تكرار الجماعة بأذان وإقامة في مسجد محلة لا في مسجد طريق أو مسجد لا إمام له ولا مؤذن.
(قوله: ويكره) أي تحريماً؛ لقول الكافي: لايجوز، والمجمع: لايباح، وشرح الجامع الصغير: إنه بدعة، كما في رسالة السندي
(قوله: بأذان وإقامة إلخ) ... والمراد بمسجد المحلة ما له إمام وجماعة معلومون، كما في الدرر وغيرها. قال في المنبع: والتقييد بالمسجد المختص بالمحلة احتراز من الشارع، وبالأذان الثاني احتراز عما إذا صلى في مسجد المحلة جماعة بغير أذان حيث يباح إجماعاً. اه".

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 481 Sep 07, 2023
madarsa / madrasa / madrasay k bacho / bachon ka masjid ki hudod / hodood me /mein jamat se / say pehle apni jamat karwana

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.