عنوان: مارکیٹ میں دکان فروخت ہونے کی صورت میں ساتھ والی دکان کے مالک کے لیے شفعہ کا مطالبہ کرنا (11029-No)

سوال: ایک شخص کی اپنی مارکیٹ ہے، اس نے اپنی مارکیٹ سے ایک دکان فروخت کردی، اب جس دکان کو بیچا ہے اس سے متصل دوسری دکان بھی بیچ رہا ہے تو آیا اب پہلی دکان کا خریدار اپنی دکان کی وجہ سے شفعہ کر سکتا ہے یا نہیں؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں پہلی دکان کا خریدار چونکہ دکان خریدنے کی وجہ سے اس کا مالک بن چکا ہے، اس لئے اس سے متصل بیچی جانے والی دکان میں شرعاً وہ شفعہ کا مطالبہ کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ شفعہ کا حق ملنے میں ترتیب یہ ہے کہ سب سے پہلے شفعہ کا حق اس شخص کو ملتا ہے جو اس زمین/دکان کی ملکیت میں شریک ہو، یعنی اگر دکان کے مالک ایک سے زائد افراد ہوں تو ایسی صورت میں سب سے پہلے دوسرے شرکاء کو حق شفعہ ملتا ہے، اگر دیگر شرکاء شفعہ کا مطالبہ نہ کریں تو پھر دوسرے نمبر پر اس شخص کو شفعہ کا حق حاصل ہوگا جو اس جگہ کے ساتھ راستہ میں شریک ہو، یعنی دونوں کا راستہ ایک ہی ہو، کوئی اور راستہ نہ ہو تو راستہ میں شریک ہونے کی وجہ سے اسے شفعہ کا حق حاصل ہوگا، لیکن اگر وہ بھی شفعہ کا مطالبہ نہ کرے تو پھر ایسی صورت میں پڑوسی کو حق شفعہ حاصل ہوتا ہے، یعنی جس کی زمین/دکان بیچی جانے والی زمین/دکان کے ساتھ متصل ہو، لہذا شفعہ کا مطالبہ کرتے وقت اس تفصیل کو مد نظر رکھنا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بدائع الصنائع: (4/5، ط: دار الکتب العلمیة)
سبب وجوب الشفعة أحد الاشیاء الثلاثة؛ الشرکة فی ملك المبیع، والخلطة وھی الشرکة فی حقوق الملك والجوار.

الھدایة: (308/4، ط: دار احیاء التراث العربی)
قال: ولیس للشریک فی الطریق والشرب والجار شفعة مع الخلیط فی الرقبة لما ذکرنا أنہ مقدم. قال: فان سلم فالشفعة للشریک فی الطریق، فان سلم اخذھا الجار لما بینا من الترتیب.

واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 740 Sep 11, 2023

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.