عنوان: گناہ صغیرہ اور کبیرہ کی وضاحت اور مثالیں(1103-No)

سوال: حضرت ! یہ فرمائیے گا کہ گناہ کبیرہ کون کون سے ہیں؟

جواب: سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ گناہ نام ہے ہر ایسےکام کا جو اللہ تعالی کے حکم اور مرضی کے خلاف ہو، اور اللہ تعالی کی نافرمانی اور مرضی کی مخالفت ہر حال میں نہایت سخت جرم ہے، لہذا جس گناہ کو "صغیرہ" کہا جاتا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایسےگناہوں کے ارتکاب میں غفلت یا سستی برتی جائے اور ان کو معمولی سمجھ کر نظر انداز کیاجائے بلکہ اگر صغیرہ گناہ کو لاپرواہی کے ساتھ کیاجائے یا اس پر مداومت اختیار کی جائے تو وہ بھی کبیرہ بن جاتا ہے۔
گناہ صغیرہ اور کبیرہ کی تعریف:
صغائر وہ چھوٹی چھوٹی لغزشیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ ازخود بغیر توبہ کے معاف فرمادیتے ہیں، بشرطیکہ انسان بڑے گناہوں سے بچتا رہے اور اعمال صالحہ انجام دیتا رہےجبکہ کبائر وہ بڑے گناہ ہیں جو بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے۔
کبیرہ گناہ کے ثبوت کے بارے میں اصول:
کبیرہ گناہ وہ ہے جس پر قرآن وحدیث میں جہنم کی وعید آئی ہے یا ہر ایسا گناہ جس کے کرنے والے پر" اللہ تعالیٰ کا غضب اور ناراضگی ہو" یا " سخط اللہ علیہ"کے الفاظ آتے ہوں یا جس گناہ کے کرنے والے پر حد جاری کرنے کا حکم ہو، جیسے: چوری، زنا، قذف (تہمت)، شراب نوشی وغیرہ اور  ہر ایسا گناہ جس کے بُرے نتائج کسی گناہ کبیرہ کے برابر یا اس سے زائد ہوں ، اسی طرح ہر وہ صغیرہ گناہ جس کو بے باکی کے ساتھ کیاجائے یا جس پر ہمیشگی اختیار کی جائے۔
گناہ کبیرہ کے درجات:
۱) پہلا درجہ وہ ہے جس میں فکری خرابی پائی جاتی ہے اور انسان کا عقیدہ فاسد ہوجاتا ہے، اس درجے میں کفر، شرک، نفاق، الحاد اور ارتداد وغیرہ جیسے بڑے گناہ شامل ہیں۔
۲)دوسرا درجہ ظلم وتعدی سے تعلق رکھتا ہے، مثلا: کسی کی جان و مال کو ضائع یا اس پر قبضہ کرنا۔
۳) تیسرے درجہ کا تعلق بندے اور خدا دونوں سے ہے، جس کا مرتکب بیک وقت اس بندے کا بھی مجرم ہوتا ہے، جس کے ساتھ اس نے زیادتی کی ہے اور اللہ تعالیٰ کا بھی کہ اس کے صریح حکم کی نافرمانی کی ہے، مثلاً: قتل نفس، زنا، چوری وغیرہ۔
گناہ کبیرہ کی تعداد:
رسول اللہ ﷺ نے مختلف مقامات میں بہت سے گناہوں کو کبیرہ فرمایا، حالات کی مناسبت سے کہیں تین، کہیں چھ، کہیں سات اور کہیں اس سے بھی زیادہ بیان فرمائے ہیں، اسی سے علمائے امت نے یہ سمجھا کہ کسی عدد میں ان گناہوں کا انحصار کرنا مقصود نہیں ہے، بلکہ واقعات اور حالات کے مناسب جتنا ضروری سمجھا گیا، اتنا ہی بیان کیا گیا ہے۔
گناہ کبیرہ کی چند مثالیں:
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: اے لوگو! سات مہلک گناہوں سے بچنے کی کوشش کرو:(۱)اللہ کے ساتھ کسی کو شریک بنانا (۲) سحر یا جادو کرنا (۳) کسی کو ناحق قتل کرنا (۴) سود کھانا(۵) یتیم کا مال کھانا (۶) لڑائی کے دن دشمن سے بھاگ جانا (۷) پاکدامن عورتوں پر تہمت لگانا ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاری: (باب قول الله تعالى إن الذين يأكلون أموال اليتامى ظلما الخ، رقم الحدیث: 2766، ط: دار طوق النجاۃ)
عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: اجتنبوا السبع الموبقات قالوا يا رسول الله وما هن؟ قال الشرك بالله والسحر وقتل النفس التي حرم الله إلا بالحق وأكل الربا وأكل مال اليتيم والتولي يوم الزحف وقذف المحصنات المؤمنات الغافلات.فلات»

موسوعۃ فقہ الاسلامی: (535/4، ط: بیت الافکار الدولیۃ)
١ - تعريف الكبيرة والصغيرة
- الكبيرة: هي كل معصية فيها حد في الدنيا كالقتل والزنا والسرقة، أو جاء فيها وعيد في الآخرة من عذاب أو غضب، أو لعن الله ورسوله فاعلها.
- الصغيرة: هي كل ما سوى الكبيرة من صغائر الذنوب كاللمم.
قال الله تعالى: {ولله ما في السماوات وما في الأرض ليجزي الذين أساءوا بما عملوا ويجزي الذين أحسنوا بالحسنى۔۔۔الكبائر والصغائر لا حصر لها.
والكبائر التي وردت في السنة بالنص الصريح ثلاث عشرة كبيرة، وهي:
الإشراك بالله .. وعقوق الوالدين .. وشهادة الزور .. وقتل النفس بغير حق .. والسحر .. وأكل مال اليتيم .. وأكل الربا .. والتولي يوم الزحف .. وقذف المحصنات المؤمنات الغافلات .. واليمين الغموس .. وشتم الرجل والديه .. وقتل الولد .. والزنا بزوجة الجار وأما الذنوب التي لم ينص عليها في آية أو حديث صحيح أنها من الكبائر فكثيرة جدا، وأكثرها قائم على تصور مفاسدها، أو قياسها على الكبائر المنصوص عليها، أو على كل وعيد أو لعن ونحوهما مما نهى الله ورسوله عنه۔۔۔الكبائر درجات متفاوتة في الإثم والعقوبة، وبعضها أشد من بعض، وأكبر الكبائر وأعظمها الكفر والشرك بالله، فالكفر بالله أعظم من الشرك، والشرك أعظم من القتل، والقتل أعظم من الزنا، والزنا أعظم من القذف ... وهكذا.
وكل كبيرة تنقسم إلى كبير وأكبر، وعظيم وأعظم، وفاحش وأفحش۔۔۔تنقسم الذنوب والمعاصي إلى كبائر وصغائر.
والكبائر تنقسم باعتبار مكانها إلى قسمين:
كبائر القلوب كالشرك والكبر ونحوهما .. وكبائر الجوارح كالزنا والسرقة ونحوهما.
وتنقسم الكبائر باعتبار مصدرها إلى ثلاثة أقسام:
١ - كبائر القلوب كالشرك ونحوه.
٢ - كبائر الأقوال كالغيبة والنميمة ونحوهما.
٣ - كبائر الأفعال كالقتل والزنا ونحوهما.
وتنقسم الكبائر باعتبار أنواعها إلى قسمين:
الأول: كبائر القلوب كالكفر والشرك والنفاق ونحوها.
الثاني: كبائر الجوارح، وهي خمسة أقسام:
١ - كبائر العلم والجهاد.
٢ - كبائر العبادات.
٣ - كبائر المعاملات.
٤ - كبائر المعاشرات.
٥ - كبائر الأخلاق.
وتنقسم كبائر الجوارح باعتبار مصدرها إلى ستة أقسام:
١ - كبائر اللسان كالغيبة والنميمة وشهادة الزور ونحو ذلك۔۔۔۔من ارتكب من المؤمنين كبيرة من الكبائر كالقتل والزنا والسرقة ونحوها غير الكفر والشرك فإنه لا يكفر، بل هو مؤمن ناقص الإيمان، فإن تاب قبل الموت سقطت عقوبته في الآخرة، وإن مات مصرا على الكبيرة فهو تحت مشيئة الله: إن شاء الله تعالى عفا عنه، وأدخله الجنة، وإن شاء عذبه، ثم أدخله الجنة.
قال الله تعالى: {إن الله لا يغفر أن يشرك به ويغفر ما دون ذلك لمن يشاء ومن يشرك بالله فقد افترى إثما عظيما (٤٨)} [النساء: ٤٨].
٩ - شروط تكفير الصغائر
يكفر الله الصغائر عن العبد، ويدخله الجنة بأمرين:
الأول: اجتناب الكبائر.
قال الله تعالى: {إن تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه نكفر عنكم سيئاتكم وندخلكم مدخلا كريما (٣١)} [النساء: ٣١]. الثاني: فعل الطاعات.
عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول ا? - صلى الله عليه وسلم - كان يقول: «الصلوات الخمس، والجمعة إلى الجمعة، ورمضان إلى رمضان، مكفرات ما بينهن، إذا اجتنب الكبائر». أخرجه مسلم

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 4826 Mar 21, 2019
Gunnah sagheera or kabeera ki wazahat, Explanation of minor and major sins

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.