عنوان: نکاح کی مجلس میں گواہ آن لائن (online) ہونے کی صورت میں نکاح کا حکم(11042-No)

سوال: ایسا نکاح جس کے گواہ آن لائن تھے، کوئی نکاح نامہ نہیں تھا، مگر سوائے دستخط کے سب زبانی ہوا جیسا کہ نکاح میں ہوتا ہے، زبانی ہوئے نکاح سے بیوی کیسے طلاق لے سکتی ہے، جبکہ شوہر نہیں دینا چاہے؟

جواب: واضح رہے کہ شرعا نکاح صحیح ہونے کے لیے شرعی گواہوں (دو عاقل بالغ مسلمان مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں) کا بھی مجلس نکاح میں موجود ہونا ضروری ہے۔ مجلس نکاح میں گواہوں کی موجودگی کے بغیر ایجاب و قبول کرنے سے نکاح منعقد نہیں ہوتا ہے۔
سوال میں ذکر کردہ صورت میں اگر گواہ مجلسِ نکاح میں بذات خود موجود نہیں تھے، بلکہ صرف آن لائن نکاح کی کارروائی کو سن رہے تھے، اور اس مجلسِ نکاح میں ان گواہوں کے علاوہ گواہوں کی شرعی تعداد (کم از کم دو عاقل بالغ مسلمان مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں) میں اور لوگ بھی موجود نہیں تھے تو یہ نکاح سرے سے منعقد ہی نہیں ہوا ہے، لہذا یہ شخص اس عورت کے لیے اجنبی ہے، اور طلاق لیے بغیر بھی عورت اس کے نکاح سے آزاد ہے۔
البتہ اگر مجلس نکاح میں آن لائن گواہوں کے علاوہ اور لوگ (کم از کم دو عاقل بالغ مسلمان مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں) بھی موجود تھے تو یہ نکاح منعقد ہوچکا ہے، کیونکہ مستقل دو گواہ مقرر کرنا نکاح کی درستگی کے لیے ضروری نہیں ہے، اس صورت میں بیوی کے لیے شوہر سے بغیر کسی شرعی عذر کے طلاق لینا جائز نہیں ہے، البتہ اگر شرعی عذر ہو تو خاوند سے طلاق یا خلع کا مطالبہ کر سکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن أبی داؤد: (رقم الحدیث: 2226، ط: دار ابن حزم)
عَنْ ثَوْبَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا طَلَاقًا فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ، ‏‏‏‏‏‏فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّةِ.

المبسوط للسرخسي: (30/5، ط: دار المعرفة)
(قال:) بلغنا عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه قال: «لا نكاح إلا بشهود» وبه أخذ علماؤنا رحمهم الله تعالى...........ولحديث ابن عباس - رضي الله عنهما - أن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال: «كل نكاح لم يحضره أربعة فهو سفاح: خاطب وولي وشاهدان»
وقال عمر - رضي الله عنه - لا أوتى برجل تزوج امرأة بشهادة رجل واحد إلا رجمته؛ ولأن الشرط لما كان هو الإظهار يعتبر فيه ما هو طريق الظهور شرعا، وذلك شهادة الشاهدين فإنه مع شهادتهما لا يبقى سرا.

الھدایة: (کتاب النکاح، 185/1، ط: دار احياء التراث العربي)
قال: " ولا ينعقد نكاح المسلمين إلا بحضور شاهدين حرين مسلمين بالغين عاقلين أو رجل أو وامرأتين۔

البحر الرائق: (کتاب النکاح، 94/3، ط: دار الکتاب الاسلامی)
(قوله: عند حرين أو حر و حرتين عاقلين بالغين مسلمين، ولو فاسقين أو محدودين أو أعميين أو ابني العاقدين) متعلق ينعقد بيان للشرط الخاص به، وهو الإشهاد فلم يصح بغير شهود لحديث الترمذي «البغايا اللاتي ينكحن أنفسهن من غير بينة» ولما رواه محمد بن الحسن مرفوعا «لا نكاح إلا بشهود» فكان شرطا ولذا قال في مآل الفتاوى: لو تزوج بغير شهودثم أخبر الشهود على وجه الخبر لا يجوز إلا أن يجدد عقدا بحضرتهم. اه

کذا فی فتاوی محمودیه: (621/10، ط: ادارۃ الفاروق)

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 471 Sep 13, 2023
nikah ki majlis me gawah online hone ki soorat me nikah ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.