عنوان: ٹھیکہ دار کا اپنے مزدوروں کی تنخواہ کسی دوسری کمپنی میں منتقل کرکے دینے کا حکم (11060-No)

سوال: حضرت! عرض یہ ہے کہ ہمارے ایک ساتھی بیرون ملک میں مختلف کاموں کے ٹھیکے لیتے ہیں، جو لوگ ان کے کام کرتے ہیں، ان کو اگر مزدوری خود کمپنی سے لے کر دیں تو گورنمنٹ ٹیکس وصول کرتی ہے اور اگر کام کرنے والوں کو مزدوری اس کمپنی سے دوسرے کمپنی منتقل کرواکر دی جائے تو دوسری کمپنی ہر مزدور کے مزدوری دینے پر ٹھیکیدار کو دس روپے بھی دیتی ہے اور ٹیکس بھی نہیں کٹتا تو کیا ٹھیکیدار کا مزدوری دلوانے کے لیے رقم دوسری کمپنی کو منتقل کرنا اور ہر مزدور کی مزدوری کے ساتھ دس روپے وصول کرنا درست ہوگا، جبکہ مزدور کی مزدوری میں کوئی کمی نہیں کی جاتی اور دوسری کمپنی کو فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ان کی کمپنی فعال اور معیار میں ترقی کرتی ہے؟ برائے مہربانی آگاہ کیجئے۔

جواب: پوچھی گئی صورت میں ٹھیکہ دار کا اپنے مزدوروں کی تنخواہ دوسری کمپنی منتقل کرکے وہاں سے ان کو تنخواہ میں درج ذیل تین غیر شرعی خرابیاں ممکن ہیں:
1) بظاہر دوسری کمپنی اس ٹھیکہ دار کو حکومتی کھاتوں میں اپنا ٹھیکہ دار ظاہر کرتی ہوگی، جس کی وجہ سے اسے ٹیکس نہیں پڑتا، یہ صورت غلط بیانی اور دھوکہ دہی پر مشتمل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے۔
2) ٹیکس بچانے کی خاطر ایسا کرنا اگر حکومتی جائز قانون خلاف ورزی ہو تو ایسی صورت میں جائز ملکی قوانین کی خلاف ورزی کا گناہ بھی ہوگا‍۔
3) دوسری کمپنی میں تنخواہ منتقل کرکے مزدوروں کو دینے کی وجہ سے اس کمپنی کی طرف سے ٹھیکہ دار کو ملنے والے فی مزدور دس روپے کسی جائز منفعت کے عوض نہیں مل رہے، جوکہ بظاہر رشوت کی صورت ہے۔
لہذا اگر مذکورہ بالا خرابیاں پائی جائیں، تو یہ طریقہ کار شرعا درست نہیں ہوگا، اس سے اجتناب لازم ہے۔تاہم اگر آپ کی پوچھی گئی صورت میں مذکورہ خرابیاں نہ ہوں، تو اس کی وضاحت لکھ کر دوبارہ پوچھ سکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 1315، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن أبي ہریرة رضي اللّہ عنہ قال: من غش فلیس منا

مرقاة المفاتيح: (رقم الحدیث: 2783، ط: دار الفكر، بيروت)
وعن رافع بن خديج رضي الله عنه قال: قيل: يا رسول الله: أي الكسب أطيب؟ قال: عمل الرجل بيده، وكل بيع مبرور رواه أحمد.
(وعن رافع بن خديج قال: قيل: يا رسول الله أي الكسب) : أي أنواعه (أطيب) ؟ أي أحل وأفضل (قال: عمل الرجل بيده) ، أي من زراعة أو تجارة أو كتابة أو صناعة (وكل بيع مبرور)..... والمراد بالمبرور أن يكون سالما من غش وخيانة

بحوث قضایا فقہیة معاصرۃ: (ص: 166)
کل من یسکن دولك فانه یلتزم قولا او عملاً بانه یتبع قوانینھا وحینئذ یجب علیه اتباع احکامها۔۔۔۔۔۔۔الخ

رد المحتار: (362/5، ط: دار الفکر)
الرّشوَة بالكسر ما يُعطيه الشّخص الحاكم وغيره لِيحكم له أو يحمله على ما يريد

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 200 Sep 18, 2023
theka dar ka apne mazdoor ki tankha kisi dusri company me muntaqil karke dene ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.