عنوان: کیا ’’الصدقة رد البلاء‘‘ حدیث کے الفاظ ہیں؟ (11080-No)

سوال: مفتی صاحب! "الصدقة رد البلاء" اس حدیث کی تحقیق درکار ہے۔

جواب: سوال میں ذکر کردہ الفاظ کا مفہوم متعدد احادیث سے ثابت ہے، البتہ لوگوں میں اس مفہوم کے جو الفاظ مشہور ہیں، وہ ’’الصدقۃ ترد البلاء‘‘ یا ’’الصدقة رد البلاء‘‘ کے ہیں، جبکہ بعینہ یہ الفاظ احادیث میں موجود نہیں ہیں، لہذا ان الفاظ کی نسبت جناب رسول اللہ ﷺ کی طرف کرنے سے اجتناب کیا جائے، البتہ ان الفاظ کا مفہوم موجود ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ صدقہ بلاؤں کو دور کرتا ہے۔
امام طبرانی (م360ھ) نے ’’المعجم الکبیر‘‘ میں روایت نقل کی ہے کہ حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”کسی کے ساتھ اچھائی کرنا(کوئی بھی نیک کام) ہر قسم کی آفت اور برائی سے بچاتا ہے، چھپ کر صدقہ کرنا رب کے غضب کو بجھاتا ہے، اور صلہ رحمی کرنا عمر کو بڑھاتا ہے۔ (المعجم الکبیر،حدیث نمبر:8014)
علامہ منذری (م656ھ) اور علامہ ہیثمی (م807ھ) نے اس روایت کو سند کے اعتبار سے ’’حسن‘‘ قرار دیا ہے۔
علامہ ابن قیم (م751ھ) صدقے کے بارے میں فرماتے ہیں: صدقہ مختلف قسم کی مصیبتوں کو دور کرنے میں حیرت انگیز اثر رکھتا ہے، خواہ وہ کسی فاسق کی طرف سے ہو یا ظالم کی طرف سے یا کسی کافر کی طرف سے بھی، کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے طرح طرح کی آفات کو دور کر دیتا ہے، اور یہ بات عام و خاص سبھی کو معلوم ہے اور کرہ ارض کے تمام لوگ اس سے متفق ہیں، کیونکہ انہوں نے اس کا تجربہ کیا ہے۔
خلاصۂ کلام :
سوال میں ذکر کردہ الفاظ بطور حدیث ثابت نہیں ہیں، لہذا ان الفاظ کی نسبت جناب رسول اللہ ﷺ کی طرف کرنے سے اجتناب کیا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

المعجم الكبير للطبراني: (رقم الحديث: 8014، 261/8، ط: مكتبة ابن تيمية)
حدثنا يحيى بن محمد الحنائي، ثنا سيار بن فروخ، ثنا عيسى بن شعيب، عن حفص بن سليمان، عن يزيد بن عبد الرحمن، عن أبيه، عن أبي أمامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «صنائع المعروف تقي مصارع السوء، وصدقة السر تطفئ غضب الرب، وصلة الرحم تزيد في العمر».

هذا الحديث أورده المنذري في ’’الترغيب و الترهيب‘‘(30/2)(4) والهيثمي في ’’مجمع الزوائد‘‘(115/3)(4636)و حسن إسناده.

الوابل الصيب من الكلم الطيب لابن قيم الجوزية: (ص: 31، ط: دار الحديث)
وأمركم بالصدقة، فإن مثل ذلك مثل رجل أسره العدو فأوثقوا يده منه هذا أيضاً من الكلام الذي برهانه وجوده، ودليله ووقوعه، فإن للصدقة تأثيراً عجيباً في دفع أنواع البلاء ولو كانت من فاجر أو من ظالم بل من كافر، فإن الله تعالى يدفع بها عنه أنواعاً من البلاء، وهذا أمر معلوم عند الناس خاصتهم وعامتهم، وأهل الأرض كلهم مقرون به لأنهم جربوه.وقد روى الترمذي في جامعه من حديث أنس بن مالك أن النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال «إن الصدقة تطفئ غضب الرب، وتدفع ميتة السوء» وكما أنها تطفئ غضب الرب تبارك وتعالى فهي تطفئ الذنوب والخطايا كما تطفئ الماء النار.وفي الترمذي عن معاذ بن جبل قال: «كنت مع رسول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ في سفر، فأصبحت يوماً قريباً منه ونحن نسير فقال ألا أدلك على أبواب الخير؟ الصوم جنة، والصدقة تطفئ الخطيئة كما يطفئ الماء النار، وصلاة الرجل في جوف الليل شعار الصالحين، ثم تلا {تتجافى جنوبهم عن المضاجع يدعون ربهم خوفاً وطمعاً ومما رزقناهم ينفقون} » وفي بعض الآثار: باكروا بالصدقة، فإن البلاء لا يتخطى الصدقة.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1126 Sep 19, 2023
kia ’’الصدقة رد البلاء‘‘ hadis k alfaz hain?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.