سوال:
میرا سوال یہ ہے کہ جیسے ہمارا ملٹی میڈیا پروجیکٹرز کا کام ہے، ہم لوگ رینٹ وغیرہ پہ بھی لگاتے ہیں، بعض دفعہ باطل عقائد کے حامل لوگوں کی عبادت گاہوں میں بھی پروجیکٹر لگاتے ہیں اور کبھی کسی پروگرام وغیرہ میں گانے وغیرہ چلتے ہیں، معلوم یہ کرنا ہے کہ اس کے ذریعہ کمائی ہمارے لیے کس حد تک جائز ہے اور کس حد تک ناجائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اگر کوئی کام کرتے ہوئے کسی گناہ کے کام میں براہ راست معاونت شامل ہو تو اس کے عوض اجرت لینا جائز نہیں ہے۔ سوال میں ذکر کئے گئے مقامات پر ان کے باطل عقائد ونظریات کی دعوت و ابلاغ کیلئے پروجیکٹر لگانا یا کسی جگہ اپنے پروجیکٹرز سے موسیقی وغیرہ لگا کر اس کے عوض اجرت/کرایہ وصول کرنا گناہ کے کام میں معاونت (تعاون علی الاثم) پر مشتمل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (لقمان، الآیة: 6)
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ o
فقه البیوع: (192/1، ط: معارف القرآن)
الاعانة علی المعصیة حرام مطلقا بنص القرآن اعنی قوله تعالی: ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان (المائدۃ:2) وقوله تعالی: فلن اکون ظھیرا للمجرمین (القصص:17) ولکن الاعانة حقیقة ھی ما قامت المعصیة بعین فعل المعین، ولا یتحقق الا بنیة الاعانة او التصریح بھا او تعینھا الخ.
و فیه ایضا: (193/1، ط: معارف القرآن)
ویتلخص منه ان الانسان اذا قصد الاعانة علی المعصیة باحدی الوجوہ الثلاثة المذکورۃ فان العقد حرام لا ینعقد والبائع آثم۔ اما اذا لم یقصد بذلك وکان البیع سببا للمعصیة فلا یحرم العقد ولکن اذا کان سببا محرکا فالبیع حرام وان لم یکن محرکا وکان سببا قریبا بحیث یستخدم فی حالتها الراهنة ولا یحتاج الی صنعك جدیدۃ من الفاعل کره تحریما والا فتنزیها.
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی