عنوان: میاں بیوی کے درمیان ناچاقی کی صورت میں کمسن بچوں کی پرورش کا حق کس کو حاصل ہے؟(11116-No)

سوال: میاں بیوی کی علیحدگی نہیں ہوئی، لیکن دونوں ایک دوسرے سے ناراض ہیں، بیوی اپنے والد کے پاس رہتی ہے، ایسی صورت میں کمسن بچہ کس کے پاس رہے گا؟

جواب: صورت مذکورہ میں سب سے پہلے میاں بیوی کو چاہیے کہ معافی تلافی کرکے پھر سے خوش گوار زندگی گزارنے کا ماحول بنائیں، اور ساتھ ہی گھر کے بڑوں کو بھی چاہیے کہ دونوں کے درمیان صلح کرانے کی بھر پور کوشش کریں، تاہم جب تک دونوں کے درمیان رضامندی نہیں ہوجاتی، اس وقت تک شرعاً کمسن بچے کی پرورش کا حق سات سال تک، جبکہ بچی کی پرورش کا حق نو سال تک ماں کو حاصل ہوتا ہے، اس کے بعد یہ حق والد کی طرف منتقل ہوجاتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الكريم: (النساء، الآية: 35)
وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِنْ أَهْلِهَا إِنْ يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا o

الدر المختار: (556/3، ط: دار الفكر)
(تثبت للأم) النسبية (ولو) كتابية، أو مجوسية أو (بعد الفرقة) (إلا أن تكون مرتدة) فحتى تسلم لأنها تحبس (أو فاجرة) فجورا يضيع الولد به كزنا وغناء وسرقة ونياحة كما في البحر والنهر بحثا.

الهندية: (542/1، ط: دار الفكر)
والأم والجدة أحق بالغلام حتى يستغني وقدر بسبع سنين وقال القدوري حتى يأكل وحده ويشرب وحده ويستنجي وحده وقدره أبو بكر الرازي بتسع سنين والفتوى على الأول والأم والجدة أحق بالجارية حتى تحيض وفي نوادر هشام عن محمد - رحمه الله تعالى - إذا بلغت حد الشهوة فالأب أحق وهذا صحيح هكذا في التبيين.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 304 Oct 02, 2023
mian biwi k darmiyan nachaki ki sorat me kamsin bachon ki parwarish ka haq kis ko hasil hai?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.